بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے سرکردہ شیعہ رہ نما مقتدیٰ الصدر نے کہا ہے کہ اگر عراق کے نومنتخب وزیراعظم محمد توفیق علاوی نے اپنی کابینہ میں الحشد ملیشیا سے منسلک کسی شخصیت کو وزارت دی تو ہم علاوی کی حکومت کو تین دن میںگرا دیں گے۔
یہ سمجھا جاتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے بہ مشکل اتفاق رائے کے بعد وزیر اعظم نامزد ہونے والے علاوی آئین کے تحت دو مارچ کو اپنی کابینہ کی تشکیل پر پارلیمنٹ میں رائے شماری کرائیںگے۔
گذشتہ اکتوبر سے بغداد اور جنوبی عراق کے شہروں میں حکومت کے خلاف اٹھنے والی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں وزیراعظم عادل المہدی کو گھر جانا پڑا تھا۔ احتجاج کرنے والے عوام نے ملک میں جاری بدعنوانی کی روک تھام اور کرپٹ لوگوں کی حکومت ختم کرنے کامطالبہ کر رہے ہیں۔
مقتدیٰ الصدر کے سیکیورٹی مشیر کاظم عیسوی نے اتوار کی شام میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ اگر مسٹر مقتدا کی طرف سے نو منتخب وزیراعظم کو سختی کے ساتھ یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی حکومت میں کسی ایسے شخص کو شامل نہ کریں جس کا تعلق الحشد تنظیم کے ساتھ ہو۔ اگر الحشد کو زارت دی جاتی ہے تو عراق ایک بار پھر جھنم میں بدل دیا جائے گا اور علاوی کی حکومت تین دن میں ختم کردی جائے گی۔
انہوں نے زوردے کر کہا کہ مقتدیٰ الصدر کی جماعت حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔
مظاہرین کی جانب سے علاوی کی مخالفت کے باوجود مقتدیٰ الصدر نے علاوی کی حمایت کی، کیوں کہ وہ حکمران طبقہ کے قریب ہے۔ ان کے اس مؤقف کی وجہ سے احتجاجی تحریک میں پھوٹ پڑ گئی۔ احتجاج کرنے والوں کا ایک گروپ ان کے ساتھ اور دوسرا ان کے خلاف ہے۔
عیسوی نے مزید کہا کہ علاوی کو حکومت کی تشکیل کا موقع دیا جانا چاہیے اور اس میںرکاوٹ ڈالنے والوں کا گھیرا کیا جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ الصدر اور الحشد الشعبی کے مابین سیاسی مقابلہ ہے۔ الحشد میں مسلح گروہ بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ کئی ماہ کے ڈیڈ لاک کے بعد یکم فروری کو عراق کی سیاسی قوتوںنے نسبتا ایک کم متنازع شخص 65 سالہ محمد توفیق علاوی کو نیا وزیراعظم نامزد کیا تھا۔