یہ سیارہ جسے ’کے 2 -33بی‘ کا نام دیا گیا ہے، اُسے خلائی ٹیلی اسکوپ ’کیپلر‘ کی مدد سے شناخت کیا گیا۔ یہ 50 لاکھ سے ایک کروڑ برس قدیم ہے اور نیپچون سے تھوڑا سا بڑا ہے۔ واشنگٹن — علم ہیئیت کے ماہرین نے ہمارے نظامِ شمسی کے باہر ایک نئے سیارے کی دریافت کا اعلان کیا ہے۔
یہ سیارہ جسے ’کے 2 -33بی‘ کا نام دیا گیا ہے، اُسے خلائی ٹیلی اسکوپ ’کیپلر‘ کی مدد سے شناخت کیا گیا۔ یہ 50 لاکھ سے ایک کروڑ برس قدیم ہے اور نیپچون سے تھوڑا سا بڑا ہے۔
نیپچون کے برعکس یہ 165 برسوں مین سورج کے گرد چکر مکمل کرتا ہے۔ ’کے2-33بی‘ پانچ دِنوں کے اندر اپنے اسٹار کے گرد گھومتا ہے۔ ’کے2-33 بی‘ عطارد کی سورج سے قربت کے مقابلے میں اپنے ستارے سے 10 بار زیادہ قریب ہے۔
ٹریور ڈیوڈ کے بقول، ’’ہماری زمین اندازاً 4.5 ارب برس پرانی ہے‘‘۔ وہ ایک نئے مطالعے کی سرکردہ مصنف ہیں، جو مضمون 20 جون، 2016ء میں رسالے ’نیچر‘ میں شائع ہوا۔
بقول اُن کے، ’’تقابل کے اعتبار سے، کے 2-33بی‘ سیارہ نسبتاً کافی نیا ہے۔ یوں کہیئے کہ یہ نوزائدہ ہے‘‘۔
سیارے کس طرح بنتے ہیں یہ ایک معمہ ہے، خاص طور پر بڑے سیارے جو اپنے ستاروں کے مدار میں گھومتے ہیں۔ ستاروں کے گرد گھومنے والے سیاروں کو ’ایکسو پلانیٹس‘ کہا جاتا ہے۔ اب تک، 3000 سے زائد ’ایکسو پلانیٹس‘ یا سیارے دریافت ہوچکے ہیں، جو ہمارے نظام شمسی کے مدار میں ہیں۔ یہ ستاروں کے نظاموں سے واسطہ رکھتے ہیں، جو کم از کم ایک ارب برس پرانے ہیں۔
’کے2-33بی‘ کے وجود میں آنے کے بارے میں دو طرح کے نظریات ہیں۔ ایک کے مطابق، یہ ’ہجرت‘ کرکے اپنے مقام پر پہنچا، جسے ہیئیت دان ’ڈسک مائگریشن‘ کا نام دیتے ہیں۔اِس عمل میں لاکھوں برس لگ جاتے ہیں۔ دوسرے عمل کے نتیجے میں یہ اُسی مقام پر وجود لیتے ہیں جہاں یہ موجود ہیں۔