ایک پرانے سیاست دان جو کہ اب فو ت ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بہت ہی طویل عمر پائی ۔جب ان سے درازی عمر اور صحت و تندرستی کا راز پو چھا گیا تو کہنے لگے میں روزانہ اپنے جسم کی ورزش کراتا ہوں۔ پو چھا ورزش کیسی ؟کہا کہ تیل سے پورے جسم کی مالش کراتا ہوں۔ پوچھا یہ مالش کا طریقہ اور نسخہ آپ کو کس نے بتایا ؟ تو انہوں نے کہا کہ یہ اس دور کا واقعہ ہے جب پورے برصغیر میں تحریک خلافت زوروں پر تھی۔ پورا ملک ہنگاموں اور احتجاج کا محور تھا۔ ایک جلسے میں مولانا محمد علی جوہر مرحوم کے ساتھ ایک صاحب جس کا جسم با لکل سوکھا ہوا، عمر اُس وقت تقریبا ًسٹھ سال سے اوپر تھی لیکن انسانوں کے سمندر میں سے مولانا کو نکال کر لے گیا اور میں اس بو ڑھے کی پھرتی پر بہت حیران ہوا۔
وہ کچھ عرصہ ہمارے ساتھ رہا تو میں نے بوڑھے سے اس کی طاقت کا راز پوچھا۔ کہنے لگا کہ میں بچپن سے اب تک روزانہ تیل کی مالش کرتا ہوں۔ آج تک مجھے کوئی تکلیف نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی کمزوری محسوس ہوئی ہے حتی کہ آج تک مجھے نزلہ زکام تک نہیں ہوا۔ یہ وہ بات تھی جس کی وجہ سے میں مالش کی ورزش کی طر ف مائل ہوا۔ جیسے بوڑھے کی تندرستی کا راز مالش تھی۔ بالکل اسی طر ح میری تندرستی کا راز بھی یقینا مالش ہی ہے۔
بالکل اسی واقعہ سے ملتا جلتا واقعہ اس دیہاتی پہلوان کا تھا جو کہ اب بو ڑھا ہو چکا تھا لیکن اس کا جسم بالکل پھرتیلا اور ہوشیار تھا۔ بندہ کے پاس معدے کی مرض میں مبتلا لایا گیا ۔ علا ج تو اس کا ہو گیا لیکن وہ مجھے ایک سبق دے گیا کہ اگر ہمیشہ جوان اور سدا خوش رہنا چاہتے ہو تو میرا ٹو ٹکہ یعنی مالش کا راز ہمیشہ یاد رکھنا اور اس فارمو لے کو کبھی نہ چھوڑنا ۔ ہم نے ان سے سوال کیا کہ آخر یہ کیوں ہے؟ کہنے لگا میں نے دیکھا ہے کہ مجھ سے بھی بو ڑ ھے بوڑھے اس راز سے جو ان اور طاقت ور ہیں۔ اس بوڑھے کے ہم نے کئی امتحان لیے۔ اس کی یاداشت باقی، جسم چاک و چو بند، ہاضمہ اور کھانا قابل رشک (میرے پا س وہ وقتی طور پر یعنی ہاضمے کے علاج کے لیے لایا گیا تھا )۔ نظر بالکل درست، چال اور اٹھنے بے ٹھنے میں کوئی کمزوری محسوس نہ ہو رہی تھی۔ آپ یقین جانیے! اگر آپ بالکل تھکے ہوئے ہیں اور جسم ٹوٹا ہوا ہے تو ہرگز ہرگز پریشان نہ ہوں۔ آپ اپنے جسم کی عام سرسوں یا بادام کے تیل سے مالش کرائیں ۔ ایک بات توجہ طلب ہے کہ اگر موسم سرما میں مالش کر نے سے قبل تیل ہلکا گرم ہو جائے اور اس گرم تیل کی مالش کی جائے تو زیادہ فائدہ ہو گا ۔ ایسے احباب جو اکثر بے ٹھنے، پڑھنے پڑھانے، لکھنے لکھانے کے دوران مصروف رہتے ہیں اگر انہوں نے پورے جسم کی مالش کو لازم بنایا تو ان کو کوئی معذوری نہ گھیرے گی (ان شا ءاللہ)۔
ایک بہت اہم بات عرض کر رہے ہیں کہ فالج اکثر ایسے لوگوں کو ہوتا ہے جو مصروف یا ذہنی دباﺅ کا شکار ہوتے ہیں اور مالش ایسے مریضوں کا آخری علا ج ہے اگر وہ اس طریقے کو اپنا لیں تو کبھی بھی انشاءا للہ تعالیٰ اس مرض سے پالا نہ پڑے گا۔ ایک صاحب نے شکا یت کی کہ مجھے بہت سخت قسم کی اعصابی کمزوری ہے۔
اعصابی طاقت کی ادویات کھا کر بھی تندرست نہ ہوا حتی کہ اب ادویات سے چڑ سی ہو گئی ہے ۔ بندہ نے اس مر یض کو پورے جسم کی مالش کر نے کا مشورہ دیا اور اس بات کا اصرار کیا کہ اس میں کبھی ناغہ نہ ہو اور روزانہ اپنے معمولات میں اس کو اپنا لیا جائے۔ آخر نتیجہ وہی مثبت نکلا ۔ مریض دنوں میں تندرست ہونے لگا ۔ یاد رہے کہ مالش جسم کے گو شت کی ہو۔ یعنی ہم اپنے نرم ہاتھو ں سے مالش کر یں اور معمول کے گوشت کی مالش کریں نہ کہ ہڈی کی ورنہ تکلیف اور دیگر کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ ہے۔ میرے وسیع معالجانہ تجربات میں ہمیشہ یہ بات پیش نظر رہی ہے کہ جو بھی شخص چاہے وہ تندرست ہو یا مر یض ہو، سبھی کے لیے مالش کا طریقہ بہت زیادہ مفید اور مو ثر رہا ہے ۔ اس کے اثرات انسانی جسم پر آخری سانس تک رہتے ہیں ۔ انسان صحت مند، جسم سڈول اور توانا رہتا ہے ۔