سپریم کورٹ نے نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو کی جانب سے توہین عدالت کے نوٹس کا جواب نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی آئین و قانون سے بالاتر نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
وزیراعظم سے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تقرریاں اور تبادلے کرنے پر جواب طلب کیا گیا تھا تو انہوں نے جواب دینے کے بجائے اپنے پرنسپل سیکریٹری کو کیوں بھیجا۔ پرنسپل سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم مصروف ہیں اور وہ عدالت کا بہت احترام کرتے ہیں کیونکہ وہ خود بھی جج رہے ہیں۔
اسی لیے انہوں نے آج سماعت کے موقع پر اپنے پرنسپل سیکریٹری کو بھیجا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ بحیثیت جج انہیں سب سے پہلے عدالتی حکم کی تعمیل کرنی چاہیے تھی لیکن انہوں نے نگراں دور میں تقرر اور تبادلے کرکے انیتا تراب کیس کی خلاف ورزی کی ہے۔
عدالت وزیراعظم کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتی تھی اس لیے فوری جواب مانگنے کے بجائے وقت دیا لیکن انہوں نے اس کے باوجود جواب جمع نہیں کرایا۔ لہذا نگراں وزیراعظم کل اپنا جواب عدالت میں جمع کرائیں ۔مقدمے کی مزید سماعت کل ہوگی۔