کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کراچی امن وامان سے متعلق آئی جی سندھ اور چیف سیکریٹری کی پیش کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جب تک ادارے غیر جانبدار نہیں ہوں گے امن قائم نہیں ہوسکتا۔
کراچی بے امنی عملدرآمد کیس میں آئی جی سندھ اور چیف سیکریٹری نے آج عدالت میں شہر کے حالات سے متعلق رپوٹ پیش کی، جس پر عدالت نے عدم اطمینان ظاہر کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیف سیکریٹری کی رپورٹ اگر تسلیم کرلیں تو اس کا مطلب ہے کہ آج سے ایک بھی قتل نہیں ہونا چاہئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ سماعت پر رینجرز اور پولیس نو گوایاز ماننے کو تیار نہیں تھی۔
آج کی رپورٹ میں یہ خود مان رہے ہیں کہ نو گوایریاز موجود ہیں، اگر ابتدا میں نو گوایریا ختم کردیے جاتے تو آج صورتحال بہتر ہوتی، یہ کونسا طریقہ کہ سپریم کورٹ کا بنچ کراچی آیا توسیاست شروع ہوگئی،کراچی میں امن وامان سے متعلق کل سب حرکت میں آگئے اور بڑی بڑی پریس کانفرنسیں کرڈالیں،اگر کریڈٹ لینا ہے تو شہر میں امن وامان سے متعلق ذمہ داریاں ادا کریں۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ سی پی ایل سی کیا ہے، یہ کونسا ادارہ ہے؟سی پی ایل سی کو کس نے ترتیب دی ہے، اس ادارے کا سربراہ کون ہے اور کس کے ماتحت ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیف سیکریٹری نے امن وامان سے متعلق وفاق کو ایک خط بھی نہیں لکھا، سارے ملک میں اسمگلنگ، منشیات اور جدید اسلحہ کراچی پورٹ سے آرہا ہے، جب تک غیر جانب دار نہیں ہونگے امن قائم نہیں ہوسکتا۔