ہارون آباد : قائد اللہ اکبر تحریک میاں احسان باری نے کہا ہے کہ چوری، ڈکیتی یا مالی منفعت کی کوئی واردات ممکن ہی نہیں ہے جب تک اس میں تھانے دار کا حصہ نہ ہو اب جبکہ فوجی عدالتوں کے جواز کا چیلنج سپریم کورٹ نے مسترد کردیا ہے توقصور کے اندوہناک واقعہ میں ملوث افرادکا مقدمہ فوجی عدالتوں کے سپرد کرکے ملزمان کو چوارہوں پر پھانسی دی جائے تاکہ بد کرداریوں کی انتہائی تکلیف دہ اور شرمناک وارداتیں آئندہ قطعاً نہ ہو سکیں۔
اس واقعہ کو ہائی پروفائیل مقدمہ قرار دے کراسکی سماعت ہر صورت ایک ماہ کے اندر مکمل کی جائے تاکہ قانون اور انصاف کے تقاضے پورے ہو جائیں یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ایسے غلیظ ترین واقعات میں ملوث افراد کا جائزہ لیا جائے تو ہمیشہ ہی بااثربرسر اقتدار لو گوں ، کر پٹ بیورو کریٹوں اور پولیس افسران کے خود یا ان کی اولادوں اوران کے سایہ میں پرورش پانے والوں کے نام آئیں گے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس کی جتنی زیادہ حرام کی کمائی ہو گی وہ اتنی ہی بڑی واردات میں ملوث ہو گاکیونکہ وہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتاانہوں نے مزید کہا کہ قصور کے واقعہ کی اصل ذمہ دارمقامی بیورو کریسی ہی ہے جس کے سایہ تلے یہ تمام گھنائونا کاروبار عرصہ دراز سے جاری وساری رہااس لیے انصاف کے تقاضے پور ے کرنے کے لیے قصور کی بیورو کریسی اور اعلیٰ پولیس افسران کو تبدیل کیا جائے اگرحکومتی ارکان اسمبلی کی اشیر باد یاان کے درپردہ ملوث ہونے کا معمولی شائبہ تک بھی ہوتو انھیں بھی فوراً گرفتار کیا جائے۔
فوجی عدالتوں کے ذریعے قرار واقعی سزا دینے کے لیے فرقہ واریت ،لسانیت ،علاقائیت کے تمام علمبرداروں سے بھی قبل کرپٹ وبدعنوان عناصرجنھوں نے حرام کی کمائیوں سے بیرونی ممالک میں پلازے ،فلیٹ خریدے اور خفیہ طور پر بنکوں میں اربوں ڈالرجمع کر رکھے ہیںکو اولین ترجیح دی جائے ایسے واقعات میںملوث خواہ ایسے افراد ہی کیوں نہ ہوں جو پہلے اقتدار میں تھے یا آج کل ہیںآخر میں ڈاکٹر باری نے کہا کہ اعلیٰ جرنیلوں تک کو سزائیں دی جاسکتی ہیں۔
تواگر ملکی خزانہ لوٹنے اور مزید حرام کی کمائیوں میں زرداری ،نواز شریف ، الطاف حسین ،ترین ،قریشی،گیلانی ،گجراتی چوہدری ،مذہبی کاروباری ملاں اورہمہ قسم بدعنوان سیاسی دہشت گرد بھی ملوث پائے جائیں تو رورعایت کیسی۔اعلیٰ فوجی افسران کو سزائیں دینے کی روایت کواعلیٰ مقتدر افراد پر بھی لاگو کیا جاناہی وقت کا صحیح تقاضا ہے تاکہ باقی چھوٹے ملزمان سزائوں کی دہشت سے ہی خوفزدہ ہو کرغلیظ کاروباروں سے توبہ تائب ہو جائیں۔