اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ کونسل کی منظور کردہ 12 سال کی ہزاروں سفارشات پارلیمنٹ کو بھجوا دی ہیں، ان پر قانون سازی ایک آئینی تقاضا ہے، پارلیمنٹ اسے پورا کرے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کا اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کونسل کی 1997 سے 2009 کے دوران تجویز کی گئی ہزاروں سفارشات پارلیمنٹ کو دوبارہ بھجوادی ہیں جو وہاں پیش ہی نہیں کی گئی تھیں۔
قومی اسمبلی میں اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹ پیش ہو تو اس کی روشنی میں قانون سازی ایک آئینی تقاضا ہوتا ہے۔ مولانا شیرانی نے کہا کہ ڈی این اے ایک مفید سائنسی ایجاد ہے اس سے زِنا کا جرم توثابت کیا جاسکتا ہے، لیکن زنا بالجبر نہیں، اس لیے ڈی این اے کو مرکزی نہیں ،ضمنی شہادت کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔ جج زنا بالجبر کے کیس میں دیگر ثبوتوں کے ساتھ ڈی این اے کو بھی سزا کی بنیاد بناسکتا ہے۔
مولانا شیرانی نے کہا کہ تحفظ حقوق نسواں قانون کی کئی دفعات قرآن وسنت کے منافی ہیں اس لیے اسلامی نظریاتی کونسل نے اسے مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت قانون میں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں، جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے والے کے خلاف کارروائی کے لئے قوانین پہلے سے موجود ہیں جوناموس رسالت کے معاملے میں بھی لاگو ہوتے ہیں۔