موجودہ حکومت نے کئی محاذ کھول رکھے ہیں اگروہ دینی، ملی اور قومی معاملات کو چھیڑنے کی جسارت نہ کرے تو یہی اس کے اپنے مفادمیںہے قوم کو مہنگائی، بیروزگاری،لوڈشیڈنگ سمیت درجنوں مسائل کا سامناہے اسی میں سب کی عافیت ہے کہ طے شدہ معاملات کو نہ چھیڑاجائے ورنہ حکمران یاد رکھیں کہ قوم میں تحریک نظام مصطفی، تحریک ختم نبوت اور تحریک ناموس رسالت ۖ والے جذبات اور قربانیاں دینے کا حوصلہ پہلے سے زیادہ شدت سے موجود ہے۔
عام آدمی کو سیاست میں ناشائستگی غیر سنجیدگی، طنزیہ جملہ بازی، سوشل میڈیا کے ذریعے گالم گلوچ کی باہمی گولہ باری پر شدید تشویش ہے اس طرز سیاست کی سب کوبھرپور مذمت کرنی چاہیے۔نیب کو صرف میاںنوازشریف،آصف زرداری خاندانوںپر اکتفا نہیں کرنا چاہیے پانامہ لیکس میں شامل 436کرپٹ عناصر کے بلاامتیاز، منصفانہ اور بے لاگ احتساب اور لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کیلئے ٹھوس اقدامات کرناہوں گے ورنہ سیاسی جماعتوںکو اپنے انپے مفادات چھوڑکر نیب اور عدلیہ کے دروازوں پر دستک دینے کے علاوہ کرپشن کیخلاف قوانین کی اصلاح اور پارلیمنٹ کے اندر و باہر احتجاج کا راستہ اختیار ہوگاعام آدمی دل سے محسوس کرتاہے کہ حکومت نے کرپٹ سیاستدانوںکے خلاف جو تحریک چلائی ہے اسے عوام کی بھرپورحمایت حاصل ہے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے سپیکرز صاحبان سے اپیل ہے کہ ملک لوٹنے والوں سے ایک ایک پائی وصول کرنے تک انہیں کوئی پروڈکشن آرڈراور مراعات نہ دی جائیں جن عناصر نے قومی خزانہ لوٹا انہیں حساب بھی دینا ہو گا۔
سابق ادوار میں ہونیوالی اربوں روپے کی کرپشن نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کیا اور بدعنوان عناصر نے ذاتی تجوریاں بھرنے کیلئے ملک کا بیڑا غرق کیا،نئے پاکستان میں کرپٹ عناصر کا بلاتفریق احتساب ہوناناگزیرہے ویسے اپوزیشن کا خیال ہے کہ حکومت نے IMFکے شرائط تسلیم کرکے قرضے لئے اب نت نئے ٹیکسزلگائے جارہے ہیں جس سے عوام معاشی بدحالی کا شکار ہوجائیں گے حکمرانوں نے عوام کو مہنگائی کے سونامی میں ڈبودیا موجودہ حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام رہی ،مہنگائی نے عوام کو سانس ہی نہیں لینے دیا ،نہ ہی حکمرانوں کو بھیک مانگنے سے فرصت ملی،موجودہ حکمران اناڑی ہیں حکومت نہیں چلا سکیں گے ،ن لیگ کی حکومت کے پراجیکٹ کے نام بدل کر عوام کو سابقہ حکمرانوں کی نا اہلی کی رام کہانی سنائی جا رہی ہے عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوںکویکسر نظر انداز کردیا گیا ہے۔
آج اپوزیشن سرنڈر ہو جائے تو سارے کرپشن معاملات حل ہو جائینگے،کرپٹ لوگوں کو ساتھ ملا کر کونسے احتساب کی بات کی جارہی ہے قوم کو بتایا جائے کس نے این آر او مانگا حکومت واضح کرے، این آر او ہمیشہ حکمران دیتے ہیں اپوزیشن نہیں مانگتیِ، لگتاہے عمران خان ابھی تک کنٹینر سے نہیں اترے حکومت نے روپے کی قدرمیں کمی کر کے خود اپنے ہاتھوں ملکی معیشت کی تباہی کا سامان کردیا ہے۔ اب مہنگائی کا طوفان آئے گا، جو پہلے ہی عوام کے لئے ناقابل برداشت ہورہی ہے۔ اس سے ملکی اور غیر ملکی قرضوں میں اربوں ڈالر کا اضافہ ہو جائے گا۔ اب تک کی حکومتی کارکردگی نے ثابت کردیا ہے کہ تحریک ِ انصاف کی حکومت کے پاس باتوں اور دعوئوں کے سوا کچھ نہیں ،پاکستان کومدینہ کی طرز کی ریاست بنانے اور قرضوں سے نجات دلا نے کے خواب دکھانے والوں نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے۔ جبکہ حکمران پارٹی کا کہناہے کہ عوام کی مشکلات میں اضافہ کرنے والے نوازشریف اورآصف زرداری کس منہ سے عوام کے مفاد کی بات کرتے ہیں۔
ملک اور عوام کے مفاد کو سب سے زیادہ نقصان ان ذونوںسیاستدانوںنے پہنچایا، اب وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں تمام چیلنجز، مشکلات اور اہداف کے حصول کیلئے لڑکھڑاتی معیشت کو سہارا دینے کیلئے مصروف عمل ہیں حکومت اب معیشت کے استحکام کیلئے دن رات محنت کی جا رہی ہے۔رولنگ پارٹی کا یہ بھی موقف ہے کہ نوازشریف اور آصف علی زرداری نے اپنے دورحکومت میں عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں پر بیرون ملک سیر سپاٹے کے سوا کچھ نہیں کیا، آج ملک جن بحرانوں کا شکار ہے یہی دونوں سیاستدان اس کے ذمہ دار ہیں، بلاول زرداری اور شاہد خاقان عباسی کس منہ سے وزیراعظم اور پی ٹی آئی کی حکومت پر تنقید کررہے ہیں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے دور حکومت میں جتنی ملک میں لوٹ مار ہوئی ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
اپوزیشن جماعتیں لوٹ مار کی دولت بچانے کی ناکام کوشش کر رہی ہیں،ماضی کے حکمرانوں نے غلط پالیسیوں کے ذریعے معیشت کو تباہ کیا، سابق حکمرانوں نے جو بویاآج وہی کاٹ رہے ہیں، شور مچانے والوں کا کوئی مستقبل نہیں حالات کا تقاضاہے کہ ہرکرپٹ شخص کا بے رحم احتساب کیا جائے اس کے بغیرپاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔سابقہ حکمرانوں اور اس کے حواریوں نے ملک کو جی بھرکرلوٹا پھر بھی ان کی نیت نہیں بھری عام آدمی کو اسی لئے انصاف نہیں مل رہاجب حکمران اربوں کھاکرڈکاربھی نہ ماریں تو غریب کہاں جائیں؟۔اب عمران خان سے عوام کو جو توقعات وابستہ ہیں وہ بھی پوری نہیں ہورہی اس لئے انکی ترجیحات میں مہنگائی،بیروزگاری اور لوڈشیڈنگ پر قابوپاناہوگا حکومت عوام دوست ، غریب پرور اور فلاحی منصوبوں پرتوجہ دے تھانہ کلچرکا خاتمہ کرے تو اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوسکتاہے ورنہ باتیں،وعدے اور دعوے تو ہر حکمران کرتا آیا ہے۔