ہمارااصل اور ہم

Religion or World

Religion or World

تحریر: شاہ بانو میر
سورت التوبہ قرآن پاک کا پہلا پڑاؤ جہاں دس پارے مکمل ہوتے ہیں اور آپ کا ذہن مکمل طور سے تیار کر دیا جاتا ہے ۔ کہ آپ کا راستہ اب کونسا ہے؟ دین کا یا دنیا کا؟ دین کا ہےبے تو تیار رہیں ہمہ وقت تیار رہیں مشکل راستے کے لئے یہ راستہ سنت نبوی کا راستہ ہے سیرت النبوی بتاتی ہے کہ کانٹوں پر چلنے کا راستہ ہے۔

مگر ہے ہدایت کا راستہ اطمینان قلب کا راستہ اوراس تیز رفتار دنیا کے بھاگتے دوڑتے سفر میں حتمی کامیابی کیلئے سکون سے چلنے کا نام اللہ پاک نے تشکیل زمین و آسمان سے پہلے ہی قلم بنا کر یہاں سے متعلقہ ہر انسان کا دنیا میں کردارطے کر دیا۔ کس کو دنیا دینی ہے شاندار انداز میں اور کس کو کیسے کہاں کس وقت دین کیلیے چننا ہے ۔ کبھی دنیا داروں کی کامیابی سے دیندار حسد نہیں کرتے کیونکہ وہ جب القرآن سے جُڑ جاتے ہیں تو انہیں بتایا جاتا ہے کہ دھوکہ اور فریب کا وہ دور ہے جس میں انسان گم ہو جاتا ہے۔

اللہ پاک جسے چاہے چن لیتا ہے اور پھر اس کو قرآن پاک کی ہدایت اور تعلیم دیتا ہے دین کا کام اس سے لیتا ہے اور اسکا اجر دنیا میں نہیں ملتا اسکا اجر اسکے رب کے پاس محفوظ ہے۔ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتے ہیں کہ کہ جہنم کا ایندھن انسان اور جن ہوں گے ہم سب کو سوچنے کی ضرورت یہ ہے کہ کہیں وہ ایندھن ہم تو نہیں؟ اللہ کے کلام سے فرمان سے فرار ممکن نہیں چند روزہ زندگی میں آج ہر مسلمان کو غور کرنا ہوگا کہ وہ کیا کر رہا ہے؟

Quran

Quran

کیا اسکے کام سے اس کے عمل سے امت کو فائدہ پہنچ رہا ہے اپنے دماغ کو اپنی سوچ کو خود پرکھنا ہے اور اپنی غلطیوں کی کھلے دل سے اصلاح کر کے تائب ہونا ہے ۫ اللہ پاک قرآن پاک میں بار بار یہی فرماتے ہیں کہ اس قرآن کو پڑھو اور اپنی سوچ کا زنگ اتارو زندگی میں کامیابی کا پیمانہ چیک کرو؟ اگر ایک پلڑے میں صرف لوگوں کی خوشی اور اللہ کی نافرمانی ہے تو اس کو درستگی کی ضرورت ہے۔ اللہ پاک سب غلطیاں سب کوتاہیاں معاف کرنے والا ستر ماوؤں سے زیادہ مہربان ہے۔ ہر غلطی ہر کوتاہی کیلئے توبہ کا دروازہ زندگی کے ہر موڑ ہر راستے میں دکھائی دیتا ہے صرف اپنے اعمال پر اخلاص کے ساتھ نظر ڈالنے کی ضرورت ہے۔

اور اس کے بعد کسی انسان سے کہنے سننے کی کوئی ضرورت ہے نا حاجت دنیا ظاہر دیکھتی ہے اور قیاس کرتی ہے وہ رب عظیم اندر پرکھتا ہے اور اپنے لئے چن لیتا ہے جو کسی بھی انسان کی در اصل اصل منزل ہوتی ہے۔ بھٹکتے ہوئے انسان کو منزل مل جاتی ہے۔ یہ اسی واحد لا شریک کا کرشمہ ہے وہ بتاتا ہے کہ صرف وہ ہے اور اس کا بندہ ہے اور اس کے معاملات ہیں اس لئے اسکا بندہ اور اسکا رب رب جانے انسان دنیاوی حقائق دیکھتا ہے اور آسمان والا دلوں کی حقیقت جانتا ہے۔

پھر وہی تعین کرتا ہے کہ کس کو کہاں رکھنا ہے؟ مگر اس خالق مالک کی باتیں سمجھنے کیلئے شعور کی گہرائی کی ضرورت ہے جبکہ شعور حاصل کرنے کیلئے ہمیں قرآن پاک کو سمجھنا ہوگا اور بد نصیبی ہے کہ اس کتاب کو سمجھنے پڑھنے اور پھر عمل کرنے کا ہی وقت اس وقت امت کے پاس نہیں یہی وجہ ہے غلط فہمیوں کے ساتھ مسلسل مخالف سمت محو سفر ہے۔ جو منزل سے ہر لمحہ دور کر رہی ہے۔

Pakistan

Pakistan

اللہ پاک ذہنوں پے جما ہوا دنیا کا زنگ اتار کر ہر پاکستانی ہر مسلمان کو قرآن پاک کو پڑھنے کا اپنی اپنی زبان میں پڑھنے کا شعور سے ہمت دے تو نہ طبیعت میں اضطراب ہوگا نہ غصہ نہ طعنہ زنی سوچ صرف اپنی ذات کی اصلاح کی رہ جائے گی اور پھر ایک خوبصورت متحمل باوقار سنجیدہ معاشرہ وجود میں آئے گا جس کی اس وقت پاکستان کو بہت ضرورت ہے۔ اجتماعی سوچ کے ساتھ پاکستان اور اسلام کی کامیابی کی سوچ جب ذہن میں نمو پا گئی تو انشاء اللہ دیگر تمام منفی انداز ختم ہو جائیں گے اور یہی اس وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی این جی او چلانے والی فرزانہ صاحبہ ہمیشہ قیمتی جانی نقصان پر لشک پشک کرتی غیر ملکی انداز میں پاکستان کے بخیے ادھیڑتی دکھائی دیتی ہیں اتنا کچھ ہو گیا بھارتی جاسوس سے لے کر لاہور سانحے تک وہ محترمہ میک اپ کروا کے پارلر سے ابھی تک ٹی وی پر دکھائی نہیں دیں ؟ اللہ پاک ایسے تمام غیر ملکی آلہ کار اس ملک سے ختم کر دے یا ان کو ہدایت عطا فرمائے کہ اس ملک کیلئے حق سچ کہ سکیں آمین اللہ پاک ہم سب کو بھی جسم سے قلبی زہنی طور پے اسلامی قالب بنا دے آمین

Shah Bani Mir

Shah Bani Mir

تحریر: شاہ بانو میر