کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ دنیا میں ایسی بیماری بھی آئے گی جس کی وجہ سے پوری دنیا کا نظام رک جائے گا ہر ملک دوسرے ملک سے کٹ کر رہ جائے گادنیا بھرکے لوگ اپنے آپ کو گھروں میں بند کرلیں گے اور لوگ موت سے زیادہ اس بیماری سے خوفزدہ ہوجائیں گے۔آج دنیا کی سپر پاورز ہونے کا دعویٰ کرنے والوں نے بھی اس خونی وائرس کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ہر روز سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ہر کوئی اپنی جان بچانے کیلئے اپنے آپ کو محفوظ جگہ پربند کرکے بیٹھاہواہے۔بیشک دنیا کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغام ہے کہ سپر پاور صرف خداکی ذات ہے اگر وہ چاہے تو پوری دنیا کو ایک چیونٹی کی طرح مسل دے۔۔۔۔
پوری دنیا میں اس وقت لاک ڈائون ہے۔آج سے چند ماہ پہلے ایک لاک ڈائون کشمیر میں ہوا تھاجس کی آواز چند ممالک کے سوا کسی نے نہ بلند کی بلکہ پوری دنیا کا نظام اسی طرح چلتارہااور وادی کشمیر میں بسنے والے اپنے اپنے گھروں میں بند کردیئے گئے ان کی آواز تک کو دبا دیا گیا ان کامواصلاتی نظام دنیا سے کاٹ کے رکھ دیا گیاتاکہ ان کی کوئی خبر دنیا والوں کو نہ پہنچ سکے۔مائوں کے لعل بیدردی سے قتل کردیئے گئے دنیاخاموش رہی۔۔کشمیری بہنوں کی عصمتیں لٹتی رہیں اور دنیا اپنی رنگینیوں میں مگن رہی۔۔مظلوم کشمیریوں نے دنیاوالوں سے مددکی اپیلیں کیں لیکن کوئی مددکیلئے نہ آیا۔وادی کشمیر کو ایک جیل میں تبدلیل کرکے رکھ دیا گیااور مظلوم کشمیری جبر کے اندھیروں میں گم ہوگئے لیکن ان کے پاس صرف ایک راستہ بچا تھا وہ اپنے رب سے مدد طلب کرنے کا اور ایک دن میرے کشمیر کی بے سہارا اور مظلوم مائوں کی فریاد اللہ تعالیٰ نے بہت قریب سے سن لی ۔۔
بڑی بڑی عالمی طاقتیں مظلوم مسلمانوں پر اپنی سیاست کرتی رہیں یہاں تک کہ ہمارے مسلمان ممالک بھی ایک پیج پر نہ آسکے بلکہ غیروں کی خوشامداور اپنے تخت وتاج بچانے کیلئے اپنے مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہوگئے اور ایک دن اللہ تعالیٰ پوری دنیا سے خفا ہوگیا توپھر اللہ کا عذاب توآنا تھااور رب نے ایک ایسی بیماری دنیا میں بھیجی جسے سائسندانوں نے کوروناوائرس کا نام دیاایک چیونٹی سے ہزاردرجے چھوٹا سا ایک وائرس جو چائنہ سے شروع ہوکرپوری دنیا میں پھیل گیا اور پوری دنیا مفلوج ہوکر رہ گئی، سرحدیں بند ہوگئیں، پروازیں معطل کردی گئیں،بڑے بڑے تفریحی مقامات ویران ہوگئے،دنیاکی سیروسیاحت ختم ہوگئی،ہرکوئی موت کے ڈرسے دبک کر رہ گیااور یوں پوری دنیاایک جیل کی صورت اختیار کرگئی یہاں تک کہ رب مسلمانوں سے بھی ناراض ہوگیا اور اعلانات ہونے لگے کہ نمازمسجد کی بجائے گھروںمیں اداکریں،خانہ کعبہ کے قریب گول دائرے میں بیرئیر لگ گئے کہ کوئی کعبہ کو نہیں چھو سکے گابلکہ اس کے قریب بھی نہیں جاسکے گا۔
اس کورونا وائرس نے اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے چین کے بعد یورپ اور اب امریکہ اس کا مرکز بنا ہواہے ہرروز اموات کا نہ رکنے والا سلسلہ تیزی سے جاری ہے تادم تحریر اس وقت پوری دنیا میں60ہزار کے قریب لوگ اس قاتل وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ایک ملین سے زائد مریض اس وقت دنیا بھر کے ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں ۔
دنیا بھر کے سائنسدان اس وائرس کی ویکسین بنانے کی سرتوڑ کوشیں کررہے ہیں لیکن ابھی تک ایسی کوئی ویکسین مارکیٹ میں نہیں آسکی جو اس کاا علاج کرسکے۔۔۔یقینا” اس کا علاج بھی تب ہی دریافت ہوگا جب رب راضی ہوگا….رب ہم دنیا والوں سے ناراض ہوچکا ہے اسے منانا ہوگا…..کسی کو یاد ہوگا کہ ایک معصوم شامی بچے نے کہا تھا کہ میں اللہ تعالیٰ کے پاس جاکر سب کچھ بتادوں گا۔۔۔یہ بھی مان لو کہ اس نے سب کچھ بتا دیا ہے۔۔۔۔اگر بچنا چاہتے ہوتو اپنے رب کو راضی کرلو اور یہ وقت صرف اسے منانے کا ہے جب وہ مان گیا تو اس بیماری کی ویکسین اور علاج ایک طرف اس وائرس کا نام و نشان بھی نہیں رہے گا۔۔۔انشااللہ!