ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے ایک سرکردہ سیاست دان اور رکن پارلیمنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور ایران ایک تیسرے فریق کی وجہ سے غیرمعمولی طورپر جنگ کے دھانے پر پہنچ گئے ہیں۔ تاہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ تیسرا فریق جو دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کا سبب بن رہا ہے کون ہے؟۔
ایرانی رکن پارلیمنٹ حشمت اللہ فلاحت پیشہ ایران کی قومی سلامتی اور خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر امریکا اور ایران کے درمیان جنگ چھڑتی ہے تو یہ دونوں ملکوں کے ساتھ زیادتی ہوگی کیونکہ اس کا اصل سبب ایک تیسرا فریق ہے۔
ایران کی ‘بُرنا’ نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے حشمت اللہ فلاحت پیشہ نے کہا امریکا اور ایران کے درمیان لڑائی کرانے والے تیسرےفریق کا نام نہیں لیا مگر خبردار کیا کہ دونوں ملک غیرمعمولی طور پر جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے بارے میں ایک تیسرے ملک سے معلومات لے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ فلاحت پیشہ نے گذشتہ برس بھی اس نوعیت کی بیان بازی کی تھی جس پر تہران میں ایک نئی بحث شروع ہوگئی تھی۔ ان کے متنازع بیان پر ایرانی قومی سلامتی کونسل نے عدالت میں دعویٰ دائر کردیا تھا۔
امریکا اور ایران کا ایک دوسرے کو تنبیہ کرنے اور دھمکیاں دینے کا سلسلہ نیا نہیں۔ عراق میں ایرانی شیعہ ملیشیائوں کی موجودگی کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
خاص طورپر امریکا اور ایران میں کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب تین جنوری 2020ء کو امریکا نے ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر قاسم سلیمانی کو جو مشرق وسطیٰ میں عسکری گروپوں میں گہرا رسوخ رکھتے کو بغداد میں ایک فضائی حملے میں ہلاک کردیا تھا۔ ایران نے اس کے جواب میں 8 جنوری کو عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں متعدد امریکی فوجی زخمی ہوگئے تھے۔