کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی بینک نے اس سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.4 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے اور پیش گوئی کی ہے کہ اگلے سال معاشی نمو 4 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
اقتصادی امکانات پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ مالی سال میں حیران کن معاشی بہتری ہوئی، پالیسی ریٹ میں اس کی کمی بڑی وجہ بنی، ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا تاہم مہنگائی کی بلند شرح نے مانیٹری سپورٹ کا اثر زائل کر دیا۔
عالمی بینک کے مطابق گزشتہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو منفی 0.5 فیصد تھی۔
عالمی بینک کے مطابق افغانستان میں سکیورٹی کی بگڑتی صورت حال خطے کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ افغانستان کی 98 فیصد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے ۔
عالمی بینک نے گلوبل اکنامک رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی بلند شرح نے حکومتی مالی مدد کا اثر زائل کر دیا، تجارتی خسارے کی وجہ اشیاء کی مقامی طلب میں اضافہ ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے جنوبی ایشیائی ممالک میں مہنگائی مرکزی بینکوں کے اہداف سے زیادہ ہے، یومیہ 1.90 ڈالر سے کم آمدن والوں کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے، غربت اور غذائی عدم تحفظ کے باعث عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے، قیمتوں میں مسلسل اضافے سےکرنسی ایکسچینج ریٹ میں مزید کمی متوقع ہے۔
ورلڈ بینک کے مطابق اومی کرون کورونا وائرس بھی خطے کی معاشی ترقی کیلئے خطرہ ہے۔ وائرس کا پھیلاو روکنے کیلئے نئی پابندیاں عائد کیے جانے کا امکان ہے، جنوبی ایشیا کی 40 فیصد آبادی کو مکمل اور 17 فیصد کو جزوی ویکسین فراہم کی گئی ہے، 6 ماہ میں یومیہ 60 لاکھ اور مجموعی طور پر ایک ارب 80کروڑ خوراکیں دی گئیں۔
عالمی بینک کی گلوبل اکنامک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال عالمی شرح نمو 5.5 فیصد تھی جو اگلے سال 3.2 فیصد رہنے کی توقع ہے، مستقبل قریب میں اومی کرون معاشی سرگومیوں کے لیے خطرہ رہے گا۔
رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر معیشتوں کی شرح نمو رواں سال 3.8 فیصد رہے گی، گزشتہ برس یہ 5 فیصد تھی۔ رواں سال جدید معیشتوں کی شرح نمو 2.3 فیصد رہنے کی توقع ہے تاہم اگلے سال ان معیشتوں کی مکمل بحالی کا امکان ہے، ابھرتی معیشتوں کی شرح نمو گزشتہ سال 6.3 فیصد تھی جو رواں برس کم ہو کر 4.6 چھ فیصد اور اگلے سال 4.4 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔
عالمی بینک کےمطابق مختلف تنازعات کے باعث کمزور معیشتوں کی ترقی کرونا سے پہلے والی صورتحال کے مقابلے میں 7 اعشاریہ 5 فیصد کم رہنے کا امکان ہے۔