فیصل آباد: سنی اتحاد کونسل کے ڈویژنل صدر میاں فہیم اختر نے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی کی جانب سے میاں نواز شریف کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے 3ہزار موٹر سائیکل سواروں کی ریلی نکلانے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے درجن بھر موٹر سائیکل سوار وں کی شرکت نے یہ ثابت کر دیا کہ گو نواز گو کی آواز قومی لہر بن چکی ہے۔ فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔ قومی حکومت برائے جمہوری اصلاحات کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ملک پر چھائی فضا ختم اور بہار آنے والی ہے۔ انقلاب کے نتیجے میں قوم کو قائداعظم کا پاکستان ملے گا۔ حکومت خود جمہوریت کو ڈی ریل کر رہی ہے۔ ڈاکو راج ختم کر کے دم لیں گے۔ حکمرانوں پر سکتے کی کیفیت طاری ہے۔ اسلام آباد کے ڈی چوک کو تحریر اسکوائر بنانے والے تبدیلی چاہتے ہیں۔ قوم پوچھتی ہے کہ کیا شریف خاندان نے ملک ٹھیکے پر لے لیا ہے۔ حکومت پکڑ دھکڑ اور راستے بند نہ کرتی تو دھرنے کے شرکاء کی تعداد دوگنی ہوتی۔ ہزاروں کارکنان اب بھی جیلوں اور حوالات میں پڑے ہیں۔ حکومت اپنے قائم رہنے کا آئینی اور قانونی جواز کھو چکی ہے۔
مطالبات تسلیم ہونے تک انقلابی دھرنا جاری رہے گا۔ انقلابی دھرنے کے لاکھوں شرکاء نے عزم، حوصلے اور استقامت کی نئی مثال قائم کی ہے۔ انقلاب کی جدوجہد دھن، دھونس اور دھاندلی پر مبنی جعلی جمہوریت کو ختم کر کے ملک میں حقیقی جمہوریت کے لیے کی جا رہی ہے۔ نوازشریف نے استعفیٰ نہ دیا تو ملک کے حالات انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں جن کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔ حکومت کے خلاف عملاً بغاوت ہو چکی ہے۔ قاتل حکمرانوں کو تحفظ دینے والی فراڈ جمہوریت کو نہیں مانتے۔ لاکھوں پاکستانی اسلام آباد پہنچ کر نواز شریف کی حکومت کو چیلنج کر رہے ہیں۔ موجودہ نظام اشرافیہ کے مفادات کا محافظ ہے۔ انقلاب مارچ کے لاکھوں شرکاء نے 6-7 روز سے امن پسندی کا ثبوت دیا ہے۔ حکومت کے خلاف عوام کی نفرت خطرناک حد کو چھو رہی ہے۔ نوازشریف حکومت قائم رہی تو جمہوریت قائم نہیں رہے گی۔