نیویارک (جیوڈیسک) سمندری طوفان “میتھیو” کے باعث کریبیئن جزائر میں ایک ہزار کے لگ بھگ ہلاکتیں ہو چکی ہیں جن میں اکثریت لاطینی امریکہ کے ملک ہیٹی سے تعلق رکھتی ہے۔
اس ہفتے آنے والا یہ طوفان ہیٹی، ڈومینیکن جمہوریہ، جمیکا، کیوبا اور بہاماس میں تباہی کا باعث بنا جہاں املاک کے علاوہ بڑے رقبے پر کھڑی فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
ہیٹی کے صدر نے ملک میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کرتے ہوئے “میتھیو” کے متاثرین سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ ملک کے متاثرہ علاقوں میں اب بھی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
یہ طوفان اب امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے مضافات میں شمال مشرقی جانب سے گزر رہا ہے لیکن اس کے زیر اثر چلنے والی ہواؤں کی رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جب کہ ایک ہفتے قبل اس طوفان کے شروع ہوتے وقت اس سے دگنی رفتار سے چل رہی تھی۔
امریکہ کی مشرقی ساحلی پٹی میں فلوریڈا سے شمالی کیرولائنا تک کے علاقوں میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کا بتایا گیا ہے۔
صدر براک اوباما نے ان چار ریاستوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے جہاں طوفان کے باعث ہونے والے حادثات میں دس افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ایک دہائی میں امریکی ساحلوں سے ٹکرانے والا یہ اب تک کا طاقتور ترین طوفان تھا لیکن یہ اتنے بڑے نقصان کا باعث نہیں بنا جتنی کہ پیش گوئی کی گئی تھی۔
طوفان سے سب سے زیادہ نقصان ہیٹی کو برداشت کرنا پڑا جہاں 900 سے زائد لوگ مارے گئے اور بڑے پیمانے پر املاک کو نقصان پہنچا۔
بتایا جاتا ہے کہ اس ملک میں 15 لاکھ لوگ طوفان سے متاثر ہوئے جب کہ ساڑھے تین لاکھ بے گھر لوگوں کو ہنگامی بنیاد پر امداد کی ضرورت ہے۔
امریکی فوج بھی ہیٹی میں فضائی اور سمندری راستوں سے امدادی کارروائیوں میں معاونت فراہم کر رہی ہے اور متاثرین کے لیے خوراک، ادویہ سمیت متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کے لیے سازو سامان بھی مہیا کر رہی ہے۔