شمالی کوریا (جیوڈیسک) فلم کمپنی سونی نے امریکہ کے متعدد سینیماؤں کی جانب سے فلم چلانے سے انکار کے بعد اپنی فلم انٹرویو کو ریلیز کرنے کا ارادہ ترک کر دیا ہے۔
شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے قتل کے بارے میں بنائی گئی مزاحیہ فلم دی انٹرویو نے 25 دسمبرکو ریلیز ہونا تھا۔ ہیکروں نے سونی سٹوڈیو کی فلمیں دکھانے والے سینیما گھروں پر حملہ کرنے کی دھمکی بھی دی تھی اور کہا تھا کہ وہ ان سینیماؤں سے دور رہیں جہاں یہ فلم دکھائی جائے گی۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کارمک سینیماز نے، جس کی ملک بھر میں 278 شاخیں ہیں، اس فلم کی نمائش منسوخ کر دی ہے۔ دھمکیاں دینے والے ہیکروں کا تعلق اسی گروہ سے جس نے حال ہی میں سونی سے چوری کی گئی ای میلز اور ڈیٹا انٹرنیٹ پر جاری کر دیا تھا۔ خود کو امن کا رکھوالا کہنے والے ہیکروں کے اس گروہ نے ایک حالیہ پیغام میں 9/11 سے بھی بڑے حملوں کی دھمکی دی تھی۔
دوسری جانب امریکہ کی داخلی سکیورٹی کے ذمہ دار ادارے کا کہناہے کہ سینیما گھروں کے خلاف کسی ممکنہ دہشت گردی کی کارروائی کی کوئی قابلِ اعتبار اطلاعات نہیں ہیں۔ مگر وہ اس گروہ کی جانب سے بھیجے گۓ پیغامات کا تجزیہ کر رہے ہیں۔ اس سے قبل فلم کا نیویارک میں ہونے والا پریمیئر ہیکروں کی طرف سے دھمکیوں کے باعث منسوخ کر دیا گیا تھا۔
جیمز فرانکو اور سیٹھ روگن نے حالیہ دنوں میں مختلف ذرائع ابلاغ کے ساتھ اپنے انٹرویو بھی منسوخ کیے ہیں نیویارک کے لینڈ مارک سینیما کے ترجمان نے کوئی وجہ بتائے بغیر اس کی منسوخی کی تصدیق کی ہے۔ سونی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی سینیما گھر اس فلم کی نمائش نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو ان کو اس پر اعتراض نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ فلم میں کام کرنے والے اداکار جیمز فرانکو اور سیٹھ روگن نے حالیہ دنوں میں مختلف ذرائع ابلاغ کے ساتھ اپنے انٹرویو بھی منسوخ کیے ہیں۔ ہیکروں نے حالیہ دنوں میں سونی کی کمپنی کا نیا ڈیٹا ریلیز کیا ہے اور اسے کرسمس کا تحفہ قرار دیا ہے۔ بڑی تعداد میں کمپنی کی ای میلز پہلے ہی انٹرنیٹ پر جاری کی جا چکی ہیں، جن میں سے کچھ ای میلز میں کمپنی کے ملازمین کی جانب سے ہالی وڈ کے کچھ بڑے ستاروں جن میں اینجلینا جولی اور لیونارڈو ڈی کیپریو شامل ہیں کی برائیاں کی گئی ہیں۔
سونی نے ان ای میلز کی اشاعت کو روکنے کے لیے کچھ امریکی ذرائع ابلاغ سے رابطہ کیا تھا مگر اس سلسلے میں اسے کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ دو ملازمین کی جانب سے مناسب ڈیٹا سکیورٹی فراہم نہ کرنے پر کمپنی پر ہرجانہ دائر کرنے سے سونی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ دوسری جانب شمالی کوریا نے ہیکنگ میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے مگر ساتھ ہی اسے ایک صالح عمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ اس کے حامی اور ہمدردوں نے کیا ہو۔