اسلام آباد (جیوڈیسک) پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ میں معاونت کرنیوالے دیگر اراکین کو نام ظاہر کرنے سے متعلق درخواست پر دلائل دیئے۔
اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی لگانے کے حوالے سے وزیراعظم کی کوئی سمری ریکارڈ پر نہیں، وزیراعظم شوکت عزیز نے ایمرجنسی کے حوالے سے صرف ایک خط صدر کو لکھا۔ اس خط کو سمری نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ تین نومبر سے پہلے کسی کابینہ اجلاس میں ایمرجنسی کا ایجنڈا شامل نہیں تھا۔
ایمرجنسی نفاذ کے تین دن بعد چھ نومبر کو کابینہ نے پہلی بار ایمرجنسی جیسے اقدامات کی منظوری دی۔ چھ نومبر کے کابینہ اجلاس کے اصل ایجنڈے میں ایمرجنسی شامل نہیں تھی۔ ایمرجنسی کو اضافی ایجنڈے کے طور پر شامل کیا گیا۔
سابق صدر کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی میں معاونت کرنے والے اراکین قومی اسمبلی و کور کمانڈرز کے نام ظاہر کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ تیرہ جون کو سنایا جائے گا۔ فیصلہ سنانے کے بعد مقدمے کی کارروائی آگے بڑھے گی۔