تین صوبوں کے بجٹ آگئے۔ تینوں صوبوں میں حکومت تین الگ الگ جماعتوں کی ہے۔ عوامی فلاح و بہبود کے دعوے اور بیانات اپنی جگہ تاہم خیبر پختون خواہ کا بجٹ زیادہ عوامی اور فلاحی بجٹ قرار دیا جارہا ہے۔
تینوں صوبوں میں خیبر پختون خواہ واحد صوبہ رہا جس نے متوازن بجٹ پیش کیا جبکہ سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے خسارے کے بجٹ پیش کئے۔ خیبر پختون خواہ میں تحریک انصاف اور اس کی اتحادی حکومت نے صوبے میں تعلیم اور توانائی کے شعبے میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا غیر معمولی اعلان کیا۔ تعلیم اور صحت کے بجٹ میں گذشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ فیصد اضافہ کرکے تعلیمی اخراجات کی مد میں 66 ارب 60 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
اسی طرح صحت کے شعبے کیلئے 22 ارب 80 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر پنجاب کا تعلیم اور صحت کا بجٹ خیبر پختون خواہ سے کم سامنے آیا ہے۔۔ پنجاب نے تعلیم کیلئے صرف 25 ارب روپے مختص کئے ہیں۔۔صحت کیلئے 17 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
سندھ اور کے پی کے حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصد اضافہ کیا جبکہ پینشن میں دس فیصد کیا گیا۔ پنجاب نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ دس فیصد تک محدود رکھا۔ پنجاب نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 290 ارب روپے رکھے ہیں۔ سندھ نے اس مد میں 185 ارب روپے رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
جبکہ خیبر پختون خواہ حکومت 118 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام پر خرچ کرے گی۔ پنجاب نے امن و امان کیلئے 93 ارب کے پی کے نے 33 ارب اور سندھ نے امن وامان کیلئے 48 ارب 63 کروڑ روپے رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ تینوں صوبوں نے پینشن اور مزدور کی کم از کم اجرت کے حوالے سے یکساں معاملہ کیا ہے۔ مزدور کی کم از کم اجرت دس ہزار اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی کم ازکم پینشن پانچ ہزار کردی گئی ہے۔