نیوزی لینڈ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے دوران یہ معلوم ہوا ہے کہ جو بچے اپنا انگوٹھا چوستے ہیں یا پھر دانت سے ناخن کاٹتے ہیں انھیں الرجی ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ انگوٹھا چوسنے یا ناخن کاٹنے کے عمل میں بچے جراثیم سے زیادہ رابطے میں رہتے ہیں اور ان کی مدافعتی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔
یہ تحقیق بچوں کی بیماریوں سے متعلق امریکی جرنل ’پیڈریئٹکس‘ میں شائع ہوئی ہے اور اس میں اوٹاگو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے حصہ لیا۔ تحقیق کرنے والوں نے ایک ہزار سے زیادہ بچوں کی ایک عرصے تک نگرانی کی جب تک کہ وہ سن بلوغ تک نہیں پہنچ گئے۔
انھوں نے پانچ سات، نو اور 11 سال کے بچوں کے انگوٹھے چوسنے یا ناخن کاٹنے کی عادت کو ریکارڈ کیا اور پھر ان پر 13 اور 32 سال کی عمر میں الرجی کی جانچ کی گئي۔
انھیں معلوم ہوا کہ 13 سال کی عمر کے جن بچوں میں انگوٹھے چوسنے یا دانت سے ناخن کاٹنے کی عادتیں نہیں تھیں ان میں سے 49 فی صد بچوں میں کم از کم ایک الرجی کے لیے مثبت نتیجہ آیا۔ ان کے برعکس کسی ایک عادت میں مبتلا بچوں میں یہ شرح 38 فیصد تھی اور جن میں دونوں عادتیں تھیں ان میں یہ شرح مزید کم ہو کر 31 فی صد رہ گئی تھی۔
محققین کی ٹیم کے سربراہ سائنسداں بوب ہینکوکس نے کہا: ’اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بچپن میں جو بچے جراثیم سے رابطے میں آتے ہیں ان میں الرجی کا شکار ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔‘ بہ حال تحقیق کرنے والوں اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ انگوٹھا چوسنے یا دانت سے ناخن کاٹنے سے الرجی سے منسلک کسی بیماری سے بچنے میں کسی مدد کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
اس دریافت کے بعد بھی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچوں کی ہاتھ دھونے کے لیے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔