امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) چین کی بائٹ ڈانس کمپنی نے امریکا میں اپنی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کے آپریشنز کے لیے امریکی ملٹی نیشنل ٹکنالوجی کمپنی اوریکل کی قیادت والے ایک کنشورشیم کو منتخب کیا ہے۔
امریکا میں ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کے لیے لگائی گئی بولی میں اوریکل کی حریف امریکی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ کی بولی مسترد کردی گئی۔
اطلاعات کے مطابق چینی ٹیکنالوجی کمپنی بائٹ ڈانس نے اپنی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹک کے امریکی آپریشنز کو اوریکل کی قیادت والے ایک کنشورشیم کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ پیش رفت حریف کمپنی مائیکروسافٹ کے اس اعلان کے فوراً بعد ہوئی کہ اس کی بولی مسترد کردی گئی ہے۔
مائیکروسافٹ نے اتوار کو دیر رات اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ ‘بائٹ ڈانس نے ہمیں آج بتایا کہ وہ ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز مائیکروسافٹ کو فروخت نہیں کریں گے۔ ہمیں یہ پورا یقین ہے کہ قومی سلامتی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے ہماری تجویز ٹک ٹاک استعمال کرنے والوں کے لیے کافی اچھی ہوتی۔”
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ وسط ستمبر سے امریکا میں اس ایپ پر پابندی عائد کردیں گے۔ انہوں نے چینی حکومت پر اس ایپ کے ذریعہ امریکی ڈیٹا تک رسائی کے الزامات عائد کیے تھے اور بائٹ ڈانس کو حکم دیا تھا کہ وہ امریکا میں اپنے آپریشنز کسی امریکی کمپنی کو فروخت کردے۔
ٹک ٹاک نے تاہم صدر ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکا کی قومی سلامتی کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی حکومت پر ٹک ٹاک کے ذریعہ امریکی ڈیٹا تک رسائی کے الزامات عائد کیے تھے- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی حکومت پر ٹک ٹاک کے ذریعہ امریکی ڈیٹا تک رسائی کے الزامات عائد کیے تھے-
اطلاعات کے مطابق مجوزہ فروخت، پوری طرح فروخت نہیں ہوگی بلکہ امریکا میں اس کے آپریشنز کی تنظیم نو ہوگی جس میں اوریکل، بائٹ ڈانس کے ٹیکنالوجی پارٹنر کے طور پر کام کرے گی اور امریکا میں ایپ استعمال کرنے والوں کے ڈیٹا کو دیکھے گی۔ ابھی یہ بات واضح نہیں ہوئی ہے کہ آیا صدر ٹرمپ اس سودے کو منظوری دیں گے یا نہیں؟
اس معاہدے کی تکمیل کے لیے اسے امریکی اور چینی دونوں ہی حکومتوں کی طرف سے منظوری حاصل ہونا ضروری ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چھ اگست کو ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے ٹک ٹاک کو آئندہ 45 دنوں میں اپنے امریکی اثاثے کسی دوسری امریکی کمپنی کو فروخت کرنے کی مہلت دی تھی۔ صدارتی حکم نامے میں کہا گیا تھا اگر چینی ایپلیکیشنز کو آئندہ 45 دن میں کسی امریکی کمپنی کو فروخت نہیں کیا گیا تو ان پر امریکا میں پابندی لگادی جائے گی۔ تاہم بعد ازاں 16 اگست کو ٹرمپ انتظامیہ نے مذکورہ مدت میں مزید 45 دن کا اضافہ کردیا تھا۔
امریکی صدر کی جانب سے جاری کیے گئے نئے حکم نامے میں قومی سلامتی کے تحفظات کو جواز بناتے ہوئے بائٹ ڈانس کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ امریکا میں اپنے کاروبار کو اگلے 90 دن میں کسی امریکی کمپنی کو فروخت کردے۔
امریکی صدر کی جانب سے ٹک ٹاک کے خلاف ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے جانے کے بعد مائیکرو سافٹ، ایپل، ٹوئٹر اور اوریکل نامی امریکی کمپنیوں نے ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔