برازیل (جیوڈیسک) برازیل کے میڈیا کے مطابق یورپیئن اولمپک کمیٹی کے سربراہ پیٹرک ہیکی کو اولمپک ٹکٹوں کی غیر قانونی فروخت پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق 71 سالہ پیٹرک ہیکی پر شبہ ہے کہ انھوں نے غیر قانونی طور پر اولمپک کی ٹکٹیں اپنے ایجنٹس کو دیں جو انھیں مہنگی قیمت پر فروخت کرتے تھے۔
اولمپک کمیٹی کے سربراہ کی گرفتاری ایک شخص کی جانب سے غیر قانونی طور پر 800 ٹکٹیں فروخت کرنے پر گرفتاری کے بعد سامنے آئی۔
پولیس کے مطابق آئر لینڈ کی اولمپک کونسل کے سربراہ پیٹرک ہیکی نے گرفتاری سے بچنے کے لیے فرار ہونے کی کوشش کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جب پیٹرک کو گرفتار کرنے کے لیے ان کے دروازے پر دستک دی گئی تو انھوں نے اپنے اولمپک پاس کو دروازے کے نیچے سے باہر پھینک دیا اور ملحقہ کمرے میں فرار ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق گرفتاری کے بعد پیٹرک بیمار ہو گئے اور انھیں طبی امداد دی گئی۔
برازیل کے میڈیا کو یقین ہے کہ پیٹرک ہیکی کی گرفتاری ان کے ہم وطن کیون جیمز میلن کی گرفتاری سے متعلق ہے جنھیں ریو اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے دن گرفتار کیا گیا تھا۔
کیون جیمز میلن ٹی ایچ جی سپورٹس کے ڈائریکٹر ہیں۔ کیون جیمز ملین کو پانچ اگست کو جب گرفتار کیا گیا تو اس کے قبضے سے 800 سے زائد کھیلوں کی فرسٹ کلاس ٹکٹیں برآمد ہوئی تھیں۔
پولیس کو شبہ ہے کہ کیون جیمز نے اولمپکس کی ٹکٹیں 7,800 ڈالر تک فروخت کی۔ ٹی ایچ جی کھیل کی مہان نواز کمپنی ہے جس پر ریو اولمپکس کے ٹکٹ غیر قانونی طور پر بیچنے کا الزام ہے۔
ٹی ایچ جی کا کہنا ہے کہ میلن نے اولمپکس کی ٹکٹیں فروخت نہیں کی ہیں اور نہ ہی ایسی کوشش کی ہے۔
دوسری جانب انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ اولمپکس کے ٹکٹوں کی فروخت کے حوالے سے تفتیش کرے گی۔