دنیا بھر میں اِس تاریخی بحری جہاز ” ٹائی ٹینک ” کے غرقاب کی کہانی کو بھلا کون نہیں جانتا۔ اس جہاز پر تو نہ جانے کتنے ہی زبانوں میں فلمیں بن چکی ہیںاس کے علاوہ دستاویزی فلمیں الگ ہیں ان ہی فلموںاور دستاویزی فلموں کے ذریعے جن لوگوں تک اس کی معلومات نہیں تھی وہ بھی اس جہاز سے آشنا ہیں۔ مگر آج میں اُس ٹائی ٹینک کی نہیں بلکہ مستقبل میں” ٹائی ٹینک2”کی سمندر میں اتارے جانے اور سمندر کا سینہ چیرتے ہوئے رواں دواں ہونے کی رودادتحریر کرتا ہوں۔
”ٹائی ٹینک ٹو” کی تیاری کا کام اس وقت چین میں بہت تیزی سے جاری ہے اور اس جہاز کے مالک آسٹریلوی ارب پتی تاجر ہیں کلائیو پامر ہیں جنہوں نے اس جہاز کا تاریخی ڈیزائن بھی متعارف کرا دیا ہے۔
دیو قامت ٹائی ٹینک تو سو سال پہلے سمندر بُرد ہو چکا ہے مگر اس جہاز سے وابستہ رومانوی داستانیں آج بھی زبان زدِ عام ہیں۔ اور ٹائی ٹینک کی شہرت کو دیکھتے ہوئے ہی آسٹریلیا کے تاجر کلائیو پامر نے اس دیو ہیکل جہاز کی طرح اس کا پارٹ 2تیار کرنے کا نہ صرف ارادہ کیا بلکہ اپنے اس ارادے کی حقیقی تعبیر کے لئے اس کام کا بیڑہ چینی کمپنی کو سونپا جس کے بعد ٹائی ٹینک ٹو پر کام شروع کر دیا گیا۔
ٹائی ٹینک دوم کے ڈیزائنر مارکُو کینروا نے یہ بھی دعویٰ کر رکھا ہے کہ یہ دنیا کا محفوظ ترین بحری جہاز ہوگا۔ جس کے ساتھ لائف بوٹس بھی منسلک ہونگی اور اُس وقت روئے سمندر پر اس سے زیادہ محفوظ ترین جہاز کوئی اور نہیں ہوگا۔ لائف بوٹس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ اس جہاز کا فرش اصلی لکڑی سے بھی کہیں زیادہ مضبوط بنایا گیا ہے کیونکہ اسے اسٹیل کی مدد سے تیار کیا جا رہا ہے۔
لائیو پامر (آسٹریلوی تاجر) نے نیو یارک میں ٹائی ٹینک ٹو کا ڈیزائن متعارف کروا دیا ہے جو کہ بالکل اصل ٹائی ٹینک کے طرز کا ہے۔ اس بارے میں کلائیو پامر کا کہنا ہے کہ اسے ٹائی ٹینک ٹوپر آنے والی لاگت سے کسی قسم کا کوئی غرض نہیں ہے وہ تو بس اصلی ٹائی ٹینک جیسا جہاز دوبارہ سمندر میں رواں دواں دیکھنا چاہتے ہیں۔ جبکہ ٹائی ٹینک ٹو پر ایک محتاط اندازے کے مطابق اسّی کروڑ ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے.
(اگر پاکستانی روپے میں ان ڈالرز کو تبدیل کیا جائے تو یہ غالباً اسّی عرب روپے بنتا ہے) اس دیو قامت جہاز کو دو ہزار سولہ میں سمندر میںاُتارا جائے گا۔ کلائیو پامر نے ڈیزائنر کے اس دعوٰے کو یکسر مسترد کر دیا ہے کہ جس میں اس نے کہا تھا کہ یہ جہاز ڈوب نہیں سکتا۔آسٹریلوی تاجر کلائیو پامر کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرے خیال میں کسی بھی چیز میں اگر سوراخ کر دیا جائے تو وہ ڈوب سکتی ہے۔
Ship
ٹائی ٹینک دوم کی پہلی بار جو تفصیلات اور اندرونی تصاویر منظر عام پر لائی گئی ہیں وہ خالصتاً کمپیوٹر سے تیار کردہ ہیں۔ٹائی ٹینک دوم بھی سن ١٩١٢ء میں تیار کئے جانے والے ٹائی ٹینک اوّل کی طرز کا ہے ۔ اس جہاز میں بھی مختلف کیٹیگریز اور ٹکٹس کے حساب سے مسافروں کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ جبکہ ایک کیٹیگری کے مسافروں کو دوسری کیٹیگری میں جانے کی بالکل اجازت نہیں ہوگی۔ تاہم اس جہاز میں نچلے درجے کی ڈیکس پر اصلی جہاز کی بنسبت زیادہ ٹوائلٹس اور سہولیات موجود ہوں گے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ جہاز پر موجود تمام مسافروں کو ان کے کیبن میں بیسویں صدی کے طرز پر بنے لباس بھی فراہم کئے جائیں گے جنہیں وہ جب چاہیں زیب تن کر سکیں گے۔ اس جہاز میں ماحول کو ٹھنڈا کرنے والی مشین (AC)تو نصب کیا جائے گا مگر اس پر مسافروں کے لئے ٹی وی اور انٹر نیٹ کی سہولیات ناپید رہیں گی (ممکن ہے کہ یہ سہولت کلاس وَن کے مسافروں کے لئے دستیاب ہو اس کا فیصلہ وقت پر ہی معلوم ہو سکے گا)اس کا مقصد یہ نہیں کہ مسافروں کو دورِ جدید کی سہولت سے محروم رکھا جائے گا بلکہ اس کی وجہ مسافروں کو بیسویں صدی کے رومانوی دور سے آشنا کروانا ہے۔ ٹائی ٹینک ٹو میں ٹائی ٹینک اوّل کی طرزِ بناوٹ اور ماحول کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے گا۔
جہاز میں دو ہزار چار سو پینتیس مسافروں اور نو سو افراد پر مشتمل عملے کی گنجائش رکھی جائے گی جبکہ جہاز میں موجود لائف بوٹس اتنی تعدا د میں ہونگی کہ ستائیس سو افراد کا بوجھ اٹھاسکے اور جبکہ ان بوٹس میں مزید آٹھ سو افراد کا بوجھ اُٹھانے کی صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ آپ کو یاد ہوگا کہ اصلی ٹائی ٹینک میں صرف سولہ لائف بوٹس موجود تھیں جو کہ گیارہ سو اٹھتر افراد کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت رکھتی تھیں اور تقریباً پندرہ سو دو افراد اسی وجہ سے اپریل ١٩١٢ء کو ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
باوجود اس کے ٹائی ٹینک دوم کا وزن ٹائی ٹینک اوّل سے زیادہ ہے لیکن اس کے چلنے کی رفتار تاریخی ٹائی ٹینک کے برابر ہی ہوگی۔ یاد رہے کہ ٹائی ٹینک اوّل کا وزن تریپن ہزار دو سو دس ٹن تھا جبکہ ٹائی ٹینک ٹو کا وزن پچپن ہزار آٹھ سو ٹن ہوگا۔ ٹائی ٹینک ٹو میں موجود دوسری اصلی خصوصیات کے ساتھ ساتھ اصلی ترکش باتھ روم ایرانی طرز پر بنے کیفے، چارٹ روم اور کوارٹرز بھی موجود ہوں گے اور اس جہاز میں مسافروں کی تفریح کے غرض سے کیسینو سینما اور شاپنگ ایریا بھی بنایا جائے گا۔
ٹائی ٹینک دوم کی جاری کردہ تصاویر میں بالکل ویسا ہی مارکونی روم بھی موجود ہے جہاں سے آخری بار مدد کے لیے سگنل بھیجا گیا تھا۔ اب تک اس جہاز کی سواری کے لئے لگ بھگ چالیس ہزار افراد ٹکٹ کی وصولی کے لئے رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔حالانکہ ٹائی ٹینک اوّل کی کہانی تقریباً دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے اور اس کی تباہی کی روداد بھی اسی طرح زبان زدِ عام ہے مگر یہ زندہ دل لوگوں کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے کہ وہ ڈر اور خوف کو اپنے اندر سمونے نہیں دیتے ۔ یہی وجہ ہے کہ جہاز کے بننے سے پہلے ہی اتنی بڑی تعداد میں لوگوں نے اس پر سفر کرنے کی غرض سے ٹکٹس کی رجسٹریشن کرائی ہیں۔
Ship
ٹائی ٹینک دوم کے ڈیزائنر کا کہنا ہے کہ ہم ان تمام حادثات و واقعات کے سیریس پہلوئوں پر نہایت سنجیدگی سے غور و خوض میں مصروفِ عمل ہیں جو کہ کسی بھی موقعے پر جہاز کے لئے کسی قسم کے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں ۔ اس لئے ان تمام پہلوئوں پر سنجیدہ کاوشوں کے بعد ہر خامی کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ کسی چیز کا ٹکرائو جہاز کے لئے ایک نہایت عام حادثہ ہوتا ہے اور ہم اس پر بھی گفت وشنید کر رہے ہیں تاکہ ٹائی ٹینک ٹو میں کسی قسم کی کوئی خامی نہ رہے اور مسافر حضرات چاہے وہ کسی بھی کیٹیگری کے مسافر ہوں حادثات سے مبرّا رہیں۔
یہ دیو قامت ٹائی ٹینک ٹو آسٹریلوی تاجر کے زر اور چین کے ہنرمندوں کا بے مثال اور خوبصورت تخلیق گردانا جائے گا اگر یہ وقت پر تیار ہوکر سمندر کے سینے کو چیرنے لگے اور مسافروں کو خیر و خوبی کے ساتھ منزلِ مقصود پر پہنچانا شروع کر دے۔ اس جہاز کی سب سے بڑی خوبی بھی یہی ہوگی کہ اس میں بیسویں صدی کے ماحول کو روشناس کرایا جائے گا ، نہ صرف ماحول بلکہ جدید دور کے مضبوط ساز و سامان سے تیار کردہ اس جہاز میں بیسویں صدی کی رومانوی منظر کشی بھی کرنے کا پورا پروگرام ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹائی ٹینک اوّل کے غرقاب کے بعد ٹائی ٹینک ٹو کا سفرمسافروں کے لئے کس قدر کامیاب ثابت ہوتا ہے۔ تحریر: محمد جاوید اقبال صدیقی