لاہور (جیوڈیسک) ٹائیگرز بھی گرین شرٹس کو للچائی نظروں سے دیکھنے لگے جب کہ افغانستان سے ہارنے والی پاکستانی ٹیم اتوار کو دوسرے وارم اپ میچ میں بنگلہ دیش کے مقابل ہوگی۔
پاکستان ٹیم کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے قبل ازوقت انگلینڈ پہنچی،کاؤنٹیز سے میچز کے بعد عالمی نمبر ون میزبان ٹیم کیساتھ ون ڈے سیریز بھی غلطیاں سدھارنے اور کمبی نیشن بہتر بنانے کا موقع تھی لیکن ابھی تک کچھ بھی گرین شرٹس کے حق میں دکھائی نہیں دیا، افغانستان کیخلاف وارم اپ میچ میں شکست نے اعتماد مزید متزلزل کردیا۔
انگلینڈ سے سیریز میں ناکامیوں کے باوجود ایک مثبت پہلو یہ تھا کہ بیٹنگ خلاف توقع بڑے اسکور کررہی تھی،افغانستان کیخلاف ایک بار پھر غیر مستقل مزاجی کی دیرینہ بیماری لوٹ آئی،پاکستان نے 38ویں اوور میں 4 وکٹ پر 203رنز بنائے تھے،اس کے بعد قدم ایسے لڑکھڑائے کہ پوری ٹیم 48ویں اوورتک 262 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
انگلینڈ کیخلاف سیریز میں بے دانت کا شیر نظر آنے والی بولنگ بھی پرانی روش پر برقرار رہی،اہم مواقع پر وکٹیں حاصل کرنے میں ناکامی ہوئی،محمد عامر ایک بار پھر کوئی وکٹ نہ لے سکے، شاہین شاہ آفریدی کی خوب پٹائی ہوئی،شاداب خان بھی ردھم میں نظر نہیں آئے، البتہ عماد وسیم نے بہتر بولنگ کی۔
پاکستان کیلیے مثبت پہلو اچانک ورلڈکپ اسکواڈ میں جگہ بنانے والے وہاب کی آخری اوورز میں بولنگ تھی،انھوں نے ریورس سوئنگ، یارکرز اور سلو گیندوں کے امتزاج سے افغانستان کی بظاہر آسان نظر آنے والی فتح کو تھوڑا مشکل بنایا۔
محمد حفیظ نے کفایتی بولنگ کرتے ہوئے 4 اوورز میں صرف 12رنز دیے،وہ عماد وسیم کی طرح کامیاب ہوسکتے تھے لیکن انھیں دوبارہ آزمانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی۔بنگلہ دیش کیخلاف اتوار کو کارڈف میں کھیلا جانے والا میچ ورلڈکپ سے قبل اعتماد کی بحالی کا آخری موقع ہوگا،وارم اپ مقابلوں میں 15رکنی اسکواڈ میں سے کسی کو بھی بیٹنگ کیلیے بھیجا جاسکتا ہے لیکن ٹیمیں اکثر وہی کمبی نیشن آزماتی ہیں جو آئندہ میچز کیلیے نظر میں ہوتا ہے۔
آصف علی نے اپنی بیٹی کی فیصل آباد میں تدفین کے بعد دوبارہ اسکواڈ کو جوائن کرلیا ہے، پاکستان انھیں محمد حفیظ پر ترجیح دیتے ہوئے بیٹنگ پریکٹس کا موقع دینے کا فیصلہ کرسکتا ہے،حسن علی نے گذشتہ وارم اپ میچ میں آرام کیا تھا، ان کے بھی ایکشن میں نظر آنے کا امکان ہے، گذشتہ میچ میں دیگر بیٹسمینوں کی غیرذمہ دارانہ بیٹنگ کو دیکھتے ہوئے پاکستان کو ایک بار پھر بابر اعظم سے توقعات ہونگی، شعیب ملک میچ فنشر کا کردار ادا کرنے میں مسلسل ناکام رہے ہیں، ان کو بھی اپنی افادیت ثابت کرنا ہوگی۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کی ٹیم میزبان آئرلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے ساتھ سہ ملکی سیریز میں سرخرو ہونے کی وجہ سے پُراعتماد ہے،پلیئرز کنڈیشنز سے اچھی طرح ہم آہنگ ہوچکے،سینئر کھلاڑی تمیم اقبال، شکیب الحسن،سومیہ سرکار اور مشفیق الرحمان فتوحات میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں،ورلڈکپ اسکواڈ میں بڑی مشکل سے جگہ بنانے والے ابوجاوید نے آئرلینڈ کی 5وکٹیں اڑاکر اپنی فارم کی جھلک دکھا دی تھی۔
گزشتہ ورلڈکپ میں انگلینڈ کو شکست دے کر گھر کا راستہ دکھانے والی بنگلہ دیشی ٹیم پاکستان کیخلاف فتح سے اپنا مورال مزید بلند کرنے کی کوشش کرے گی،کارڈف کی پچ بیٹنگ کیلیے سازگار سمجھی جاتی ہے، سری لنکا کیخلاف وارم اپ میچ میں جنوبی افریقہ نے یہاں 7وکٹ پر 338رنز کا پہاڑ کھڑا کیا تھا، دن کے وقت بادلوں کی آنکھ مچولی اور رم جھم کا امکان ہے، ہوائیں بھی چلیں گی،سہ پہر کو مطلع صاف رہنے کی پیش گوئی ہوئی ہے۔
مسلسل شکستوں سے پریشان پاکستانی کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ میںکھلاڑیوں کا مورال بلند کرتا رہتا ہوں، کوچنگ اسٹاف بھی محنت کررہا ہے،افغانستان سے میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مشکل پچ پر بیٹسمین بہتر کھیلے لیکن آخر میں 20رنز کم بنائے،بولرز ابتدا میں وکٹیں حاصل نہیں کرپائے۔
وہاب ریاض نے ریورس سوئنگ اور یارکرز کی مدد سے اچھی کارکردگی دکھائی، اسی صلاحیت کی وجہ سے ان کو منتخب کیا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ ڈریسنگ روم کا ماحول اچھا لیکن ہمیں کچھ معاملات پر آپس میں بات چیت کی ضرورت ہے،امید ہے کہ ٹیم فارم میں واپس آکر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔