یہ وقت اتحاد کا ہے

Chaudhry Nisar

Chaudhry Nisar

پاکستان کے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار پچھلے دنوں فرما رہے تھے کہ پاکستان پر خطروں کے سیاہ بادل منڈھلا رہے ہیں ہمیں ان کی بات کچھ اس انداز سے درست معلوم ہوتی ہے کہ آپ رواں ہفتے میں تسلسل کے ساتھ ہونے والے واقعہ کا جائزہ لیں کہ پاکستان کو کس طرح سے چاروں طرف سے گھیرا جا رہا ہے. میاں صاحب کی ناہلی پر جس طرح سے وہ لاہور واپس آئے اور راستے میں لوگوں سے مخاطب ہوکر وہ جس طرح کی زبان استعمال کرتے رہے اور اداروں کو دھمکاتے رہے یہ محب وطن لوگوں کے کان کھڑے کرنے کے لیے کافی تھا. اس کے ساتھ ساتھ نون لیگی قیادت اور میاں صاحب کی بیٹی کے فرمودات ملاحضہ کریں کہ میں حسینہ واجد کی طرح اپنے باپ سے ہونے والی زیادتی کا بدلہ لوں گی یعنی پاکستان سے محبت کرنے والوں کو پھانسیوں پر لٹکایا جائے گا.

اگر ان کے شوہر کی بڑھکیں سنیں تو وہ اپنے سسر صاحب کی نااہلی پر پاکستان کو بنگلہ دیش بنا دینے پر تلے بیٹھے ہیں. اس سے تھوڑا سا آگے بڑھیں تو پاکستان دشمنوں کا ایک بہت بڑا کردار سامنے آتا ہے جی جناب الطاف حسین صاحب اور ان کے ساتھ خان آف قلات جو برطانیہ میں امریکی کانگریس مین سے ملاقات کرتے ہیں اور پاکستان میں اپنے مذموم کاموں اور ارادوں کی رپورٹ پیش کرکے آئندہ کی پلاننگ کرتے ہیں اور یہ طے کیا جاتا ہے کہ یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے مگر ان کی یہ سازش سندھ اور بلوچستان کے لوگ کلی طور پر مسترد کرتے ہیں اور یوم آزادی پہلے سے بھی کہیں زیادہ جوش اور ولولے سے مناتے ہیں. کراچی میں یوم آزادی پر لوگ پندرہ ارب روپے کی ریکارڈ خریداری کی جاتی ہے اسی طرح کوئٹہ میں ایک ہزار چودہ سو پچاس میٹر کا لمبا پاکستانی پرچم لہرایا جاتا ہے.

بلوچستان کے حوالے سے ہی اگر تھوڑے دن ماضی میں جائیں تو پاکستان کا باغی براہمداغ بگٹی بھارت میں جاکر کانفرنسیں کرتا ہے اور وہیں را کی زیر نگرانی ہندو بلوچ فورم تشکیل دیا جاتا ہے. مودی اور اجیت ڈوول مسلسل پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں بہت بڑی پلاننگ رکھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً ہونے والے دھماکے، حملے اور کلبھوشن یادیو کا بلوچستان سے پکڑے جانا ان کی اس پلاننگ اور سازشوں کی غماضی بھی کرتے ہیں. اس سے آگے بڑھتے ہوئے اگر کل کے دن کو دیکھا جائے تو ہمیشہ سے دشمنوں کی زبان بولنے والے محممود اچکزئی کی زبان ایک بار پھر سے دراز ہوتی ہے اور وہ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ کشمیر کو پاکستان آزاد کرکے پہل کرے یعنی ہم پلیٹ میں رکھ کر کشنیر انڈیا کو پیش کردیں اور خود اپنے گلے پر چھری چلا لیں. اس کے ساتھ ہی گزشتہ روز ہی ہونے والے اس انکشاف نے نے بھی محب وطن پاکستانیوں کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے کہ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ ہماری نسل نو کی تربیت کے لیے تشکیل دیے جانے والے نصاب میں اسلام ، پاکستان اور افواج پاکستان سے محبت کی بجائے امریکی ہیروز کو شامل کرکے ہماری نسل نو کی تربیت کن خطوط پر کرنا چاہتا ہے.

اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیشل میڈیا اور بالخصوص بی بی سی کے مضامین میں نظریہ پاکستان اور افواج پاکستان سے متعلق سخت ہوتی زبان دیکھی جائے تو مزید بات سمجھ آجاتی ہے مثال کے طور پر رواں ہفتے دو عظیم سپہ سالاروں کی برسی تھی جنرل ضیاءالحق شہید اور جنرل حمید گل مرحوم. ان دونوں کو بنیاد بنا کر پاکستان اور اسلام کے خلاف خوب کیچڑ اچھالا جا رہا ہے اور اسی کی بنیاد پر پاکستان میں بیٹھے سیکولرازم کے گماشتے اور لبرل آنٹیاں مزید شیر ہوکر ہمارے ملک پاکستان کی نظریاتی اساس اور افواج پاکستان پر لفاظی حملے مزید تیز کردیتے ہیں. دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو کس طرح سے امریکہ اور بھارت مل کر پاکستان کو گھیر کر کس راہ پر چلانا چاہتے ہیں اس کی ایک تازہ مثال مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کے لیے مصروف عمل گروہ حزب المجاہدین پر پابندی لگانا.

اس کے ساتھ ساتھ اگر دیکھا جائے تو پاک چائنہ اکانومک کوریڈور کے خلاف بھارت جس طرح سے کھل کر سامنے آرہا ہے اور اس کے خلاف سازشیں کررہا ہے یہ ساری صورتحال ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے کہ ہمارے دشمن کس طرح سے اکھٹے ہوکر ہمارے اوپر حملہ آور ہیں. دوسری طرف اگر قوم کو دیکھا جائے تو وہ #مجھے_کیوں_نکالا کی فضول بحث میں الجھے ہوئے ہیں اور ان سازشوں سے قطعی لاعلم آپسی اختلافات میں ایک دوسرے کے گریبان چاک کرنے میں مصروف ہیں. یہ بہت نازک وقت ہے اس میں ہم سب پاکستانیوں کو متحد ہوکر پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کا دفاع کرنا ہوگا. یہ وقت اتحاد کا ہے اور اتحاد ہی ہماری سب سے بڑھی ضرورت ہے کیونکہ اسی اتحاد کے ساتھ ہی ہم دشمن کی سبھی سازشوں کو زیر و زبر کر سکتے ہیں. وما توفیقی الا باللہ.

Muhammad Abdullah

Muhammad Abdullah

تحریر: محمد عبداللہ
[email protected]
03346419973