وقت سے ایک گھنٹے قبل جاگیں، ڈپریشن سے دور رہیں

Early Rise

Early Rise

بولڈر سٹی، امریکا: اگر آپ افسردگی اور یاسیت کے شکار ہیں تو ایک گھنٹے قبل بیدار ہونے سے اس کے ہولناک حملے سے بچ سکتے ہیں۔ یہ تحقیقات جرنل آف امریکن سائیکائٹری کی تازہ اشاعت میں پیش کی گئی ہیں۔

اس تحقیق میں ایک دو نہیں بلکہ 8 لاکھ 40 ہزارافراد پر تحقیق کی گئی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر آپ ایک گھنٹہ قبل بیدار ہو جائیں تو ڈپریشن کے شدید حملے میں 23 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔ بولڈر میں واقع یونیورسٹی آف کولاراڈو، بروڈ انسٹی ٹیوٹ اور ہارورڈ کے سائنسدانوں نے یہ تحقیق کی ہے۔

اس سروے میں اکثر افراد، وقت پر سونے اور جاگنے کے سختی سے قائل تھے جنہیں کرونوٹائپ کہا جاتا ہے اور نفسیاتی طور پروہ ڈپریشن کی زد میں ہوتے ہیں۔ اپنی نوعیت کے پہلے سروے میں یہ جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے کہ دماغی و نفسیاتی تبدیلی کے لیے تھوڑی یا زائد تبدیلی کا اندازہ لگایا جا سکے۔

لاک ڈاؤن اور وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں لوگوں کے سونے جاگنے کے معمولات پراثرپڑا ہے اور اسی وجہ سے اس تحقیقات کی اہمیت ابھر کر سامنے آتی ہے۔

’ہم نیند کے دورانئے اور موڈ کے درمیان تعلق سے تو واقف ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ اس نیند میں کمی بیشی سے کیا فوائد حاصل ہوسکتے ہیں اور کیا کچھ نقصان ہوسکتا ہے؟‘تحقیق میں شامل سائنس داں سیلینی ویٹر نے کہا۔ ان کا اصرار ہے کہ مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ پہلے سے بیدار ہونے سے ڈپریشن کا بہت حد تک کم ہو سکتا ہے۔

اس سے قبل کی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ رات بھر جاگنے والے خواتین و حضرات میں پہلے بیدار ہونے والوں کے مقابلے میں ڈپریشن کا خدشہ دوگنا ہوجاتا ہے خواہ نیند کا دورانیہ کتنا ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن اس پر تفصیلی تحقیق نہیں کی گئی تھی اور نیند کے دورانئے اور ڈپریشن کے درمیان تعلق واضح نہیں ہو سکا تھا۔

اس سے قبل 2018 میں اسی ٹیم نے 32 ہزارنرسوں کا سروے کیا تھا، جس کا نتیجہ یہ تھا کہ ’جلدی بیدار‘ ہونے والوں چار سال کے اندر اندر ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ 27 فیصد تک کم دیکھا گیا۔ لیکن ایک سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ ’جلد بیدار‘ ہونے کا کیا مطلب ہے۔

اس مطالعے میں اگرچہ لاکھوں افراد شامل تھے لیکن 85 ہزار افراد کو ایک ہفتے تک نیند کا ریکارڈ رکھنے والے آلات پہنائے گئے۔ ان سے کہا گیا کہ وہ اپنی نیند کم کردیں۔ اس دوران معلوم ہوا کہ مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ قبل بیدار ہونے والے افراد میں ڈپریشن کا خدشہ 23 فیصد تک کم ہوگیا۔ اسی طرح رات ایک بجے کی بجائے گیارہ بجے نیند کے لیے لیٹنے کا عمل بھی ڈپریشن کو کم کرسکتا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے جلد بیدار ہونے سے دن کی روشنی ملتی ہے اور اس کا اثر جسمانی ہارمون پر پڑتا ہے جس سے ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے اور ڈپریشن کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ لیکن اس ضمن میں حتمی جواب تفصیلی تحقیق کا متقاضی ہے۔