بے وقت ہی مسافت پر اکسا رہا ہے

Distance

Distance

بے وقت ہی مسافت پر اکسا رہا ہے
وقت تو باقی ہے تو کہاں جا رہا ہے

جنوں کی حد کا تعین ہو ہی نہیں سکتا
ہر ایک “گواہی” کی خاطر لڑے جا رہا ہے

نا تھکنے والا رقصِ بسمل ہے ہر طرف
کوئی مر رہا ہے کوئی مارنے جا رہا ہے

سنبھلتا ہی نہیں یہ ذوقِ تماشائی بھی
تڑپ رہا ہے قربتِ مرگ ہے آزادی آزادی چلا رہا ہے

عجیب ہے یہ حسینی قافلہ بھی راہی
مقتل کی جانب بڑھ رہا ہے اور مسکرا رہا ہے

خالد راہی