پشاور (جیوڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اچھا کھلاڑی اور چیمپئن کبھی ہار نہیں مانتا ، کھیل کے دوران اور زندگی میں ہر انسان پر اچھا برا وقت آتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انسان اس سے ہار مان کر بیٹھ جائے ، پشاور میں یوتھ سٹیڈیم میں تقریب سے خطاب کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ ہر کھلاڑی پر برا وقت آتا ہے ، سب کھلاڑیوں نے ماریں کھائی ہیں ، برا وقت دیکھا ہے ، چمپئن میں اور وہ انسان جو کھیل کھیل کر کامیاب نہیں ہوتا دونوں میں فرق ضرور ہوتا ہے ، جو چمپئن ہوتا ہے وہ ہار سے ڈرتا نہیں اس سے سیکھتا ہے ، عمران خان نے کہا کہ آپ اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں۔
اپنی غلطیوں کا جائزہ لیتے ہیں ، وہ انسان جو ہارتا ہے وہ اور مضبوط ہوتا ہے ، مار کھا کر سیکھتا ہے ، آپ تب ہارتے ہیں جب آپ ہار مان لیتے ہیں ، چیمپئن آخری گیند تک ہار نہیں مانتا ۔ عمران خان نے کہا کہ میں 18 سال کی عمر میں قومی ٹیم کا حصہ بنا مگر پہلے میچ کے بعد ٹیم سے نکل گیا اور اس کے بعد چار سال تک محنت کی اور اپنی محنت کی وجہ سے ٹیم میں واپس آیا ، میں نے واپسی کے بعد خواب دیکھا کہ میں پاکستان کو ورلڈ چیمپئن بنائوں ۔ اللہ کے کرم سے میں نے وہ خواب پورا کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے سیاست میں 20 سال گزار دیئے ہیں ۔ چیمپئن آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہے ، جتنا بڑا چیلنج ہوتا ہے اتنی بڑی سوچ آجاتی ہے ، میں نے کرکٹ کے بعد کینسر ہسپتال بنایا لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ ہسپتال نہیں بن سکتا مگر آپ سب کی دعائوں سے وہ ہسپتال بن گیا ، تعلیم کے فروغ کیلئے یونیورسٹی بنائی جہاں آج نوجوان تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ آج نوجوانوں کو اللہ نے بڑی طاقت دی ہے ، وہ مشکلات کا سامنا کرنا جانتا ہے ، ہم سب جتنی مشکلات کا سامنا کریں گے اتنے ہی بہتر ہوجائیں گے ، لیکن جو ہار سے ڈرجائے گا اس کا جیتنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا اس ملک کے عوام کو معلوم ہے میں کن لوگوں سے مقابلہ کر رہا ہوں ۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف ہزارہ گئے مانسہرہ کی یونیورسٹی بند کر دی گئی ، انہوں نے دورہ کیا تو وہاں سکول بھی بند کر دیا گیا ، میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں اور جن لوگوں نے سکول اور یونیورسٹی بند کی ان کیخلاف عوام کو ایکشن لینا ہے ، عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں میں صحت مند سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے ہر یونین کونسل اور سکولوں میں گرائونڈز بنا رہے ہیں تاکہ نوجوانوں میں کھیلوں کی جانب راغب کیا جاسکے۔