تحریر : وقار احمد اعوان آخر کار صوبائی حکومت نے صوبہ بھر کے اساتذہ کا دیرینہ مطالبہ ٹائم سکیل دے کر پورا کر دیا تاہم جدید ٹائم سکیل پر صوبہ بھر کی بائیس اساتذہ تنظیموں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے،اور جس پر عملدرآمد آئندہ چند روز میں دیکھنے کومل جائے گا۔اس سے قبل عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے سابقہ دور حکومت میں اساتذہ کو اپ گریڈ کرکے پرائمری اساتذہ کو سات سے 12،14اور 15،سی ٹی ، ٹی ٹی اور اے ٹی اساتذہ کو بنیادی سکیل 15 دے کر ان کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا تو ساتھ صوبہ بھر کے اساتذہ میں پائی جانے والی ایک عرصہ سے بے چینی کا یکسر خاتمہ کردیاتھا،لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے جاتے جاتے اگر اساتذہ کوٹائم سکیل دیا بھی تو کس کام کا۔کیونکہ موجودہ ٹائم سکیل سے محکمہ تعلیم کے مطابق صرف ایس ایس ٹیز اساتذہ جن کی کل تعداد اٹھارہ سو سے انیس سو بتائی جاتی ہیں مستفید ہوسکیںگے ،جوکہ دو ہزار د س سے پروموشن سے محروم رہ چکے ہیں۔یوں ایک بار پھر صوبائی حکومت اساتذہ برادری کے ساتھ سیدھا سیدھا ہاتھ کر گئی۔
کیونکہ موجودہ صوبائی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں اساتذہ برادری کو دیا کچھ بھی نہیں البتہ ان سے لیا بہت کچھ ہے۔جیسے صوبہ بھر میں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کے ہوتے ہوئے قریباً دو لاکھ کے قریب اساتذہ کو آئی ایم او (IMU)کے ذریعے بے جا تنگ کیا گیا، ان کی غیر حاضری کے بدلے ہزاروں روپے کی کٹوتی کی گئی مگر صوبہ بھر میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے اساتذہ کو دیا کچھ بھی نہیں۔البتہ میٹرک میں اعلیٰ نتائج دینے والے اساتذہ کو لاکھوں کے انعامات سے نواز اگیا ۔تاہم پرائمری اور مڈل سکول کے اساتذہ سے صرف تنخواہ کی کٹوتی ہی کی گئی۔بوجوہ ان سب کے اساتذہ برادری کا دیرینہ مطالبہ ٹائم سکیل بھی ”کھودا پہاڑ نکلا چوہا”ثابت ہوا۔اس بارے صوبہ بھر میں اساتذہ کی بائیس تنظیموں نے گزشتہ برس 20اپریل کو صوبائی حکومت کے سامنے اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مذکورہ تنظیموں کے سربراہان کو مقدمات کاسامنا کرنا پڑا۔
یوں مذکورہ اساتذہ کی آواز اور جائز مطالبات کو دبانے کی ناکام کوشش کی گئی۔یہاں ایک بات قابل ذکر کہ اساتذہ کے احتجاج کے موقع پر سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر نے اساتذہ سے غیر مشروط ٹائم سکیل کا وعدہ بھی کیا تھا اس کے علاوہ اسی سال جنوری میںمحکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ایک اجلاس میں غیر مشرو ط ٹائم سکیل پر بھی تحریری طور اتفاق کیا گیا تھا ،تاہم بوجوہ ان سب کے مذکورہ ٹائم سکیل سمجھ سے بالاتر ہے۔یادرہے کہ صوبائی حکومت کا موجودہ ٹائم سکیل موجودہ گریڈ میں8سال خدمات انجام دینے والے اساتذہ کے لئے ہے جس کا سیدھا سیدھا مطلب یہ نکلتا ہے کہ صوبائی حکومت ”سانپ کو مارنا چاہتی ہے اور ڈنڈا بھی نہیں توڑنا چاہتی”۔بہرکیف جدید ٹائم سکیل میں پرائمری اساتذہ جس کیڈر میں بھرتی ہونگے اسی کیڈر میں ریٹائرڈ بھی ہوجائیںگے یعنی ان کے لئے آگے جانے کے مواقع یکسر ختم کردیے گئے۔
اس سے قبل پرائمری اساتذہ ،سی ٹی اور ایس ایس ٹیز میں پروفیشنل قابلیت کی بنا پر پروموٹ ہوجایاکرتے تھے تاہم جدید ٹائم سکیل کی بدولت انہیں سکیل 12سے 14،پھر14سے 15اور15سے 16ہی میں ریٹائرڈ ہونا پڑے گا ۔اورجس سے انہیں دوسرا کیڈر دیکھنا نصیب نہیں ہوسکے گا۔ اس لئے صوبہ بھر کی اساتذہ تنظیموںنے بالعموم جبکہ پرائمری اساتذہ کی نمائندہ تنظیم ”اپٹا”نے بلخصوص جدید ٹائم سکیل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ،اس حوالے روزانہ کی بنیاد پر مختلف اساتذہ تنظیموں کے احتجاجی بیانات بھی دیکھنے سننے کومل رہے ہیں تاہم اب تک کھل کر کسی بھی تنظیم نے اپنا آئندہ کا لائحہ عمل نہیں دکھایاہے۔بہرکیف صوبائی حکومت اگر شرح خواندگی میں واقعی بہتری چاہتی ہے تو اسے جاتے جاتے ”اپنی حصے کی کوئی شمع جلانا پڑے گی ”وگرنہ عام انتخابات قریب ہیں اور اسے مذکورہ اساتذہ اور ان سے جڑے افرا د کی جانب سے ووٹ نہ ملنے کا خدشہ لاحق رہے گا۔