لنڈی کوتل (جیوڈیسک) عسکریت پسندوں نے خیبر ایجنسی کی تیراہ وادی میں جمعے کے روز سیکورٹی فورسز کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایک قبائلی باشندے کا سرعام سرقلم کردیا۔ اس شخص کا سرقلم ایک مارکیٹ میں کیا گیا جبکہ عسکریت پسندوں نے حکم دیا تھا کہ اس کی لاش شام تک نہ ہٹائی جائے۔
مہربان کلے اور ملحقہ علاقے تحریک طالبان پاکستان (آفریدی گروپ) کے کنٹرول میں ہیں جبکہ لشکر اسلام بھی یہاں اثرورسوخ رکھتی ہے۔ اکتوبر کو خیبر ون آپریشن لانچ ہونے کے بعد لشکر اسلام کے 16 سربراہ منگل باغ نے تمام عسکریت پسند گروپوں کو سیکورٹی فورسز کے خلاف متحدہ ہوکر لڑنے کی دعوت دی تھی جس کے بعد دونوں گروپوں کے درمیان اتحاد ہوگیا۔
دوسری جانب حکومت نواز گروپ توحید الاسلام نے لشکر اسلام کے دو حامیوں کو پکڑلیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ ان افراد کی شناخت مہراب گل اور نیاز کے نام سے ہوئی ہے۔ ادھر باڑہ میں سیکورٹی فورسز اور مقامی سیاسی انتظامیہ نے سپاہ اور ملکدن خیل قبیلوں کو علاقہ خالی کرنے کی ڈیڈلائن جمعے سے بڑھا کر ہفتہ کردی۔
ڈیڈلائن میں توسیع قبائلی عمائدین کی جانب سے فیملیز کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے مزید وقت کی درخواست پر کی گئی۔ کمر خیل کے علاقے میں سیکورٹی فورسز نے مقامی افراد کے لیے رات کے وقت گھروں میں رہنے کے احکامات جاری کیے اور ایسا نہ کرنے پر گولی ماردینے کی وارننگ جاری کی۔
فاٹا ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اب تک 364960 افراد پر مشتمل 53819 خاندانوں کو باڑہ اور تیراہ وادی سے منتقل کیا جاچکا ہے۔ ان افراد میں 213195 بچے اور 77319 خواتین بھی شامل ہیں۔ حکام نے جمعے کے روز کہا کہ پر فیملی کو مفت ٹرانسپورٹ، کھانے اور صحت کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں جبکہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو ویکسین بھی دی گئیں۔
اس کے علاوہ جمعے کو لشکر اسلام کے 39 عسکریت پسندوں نے خیبر ایجنسی میں خود کو سیکورٹی فورسز کے حوالے کردیا۔ خیال رہے کہ آپریشن کے آغاز کے بعد سے اب تک لشکر اسلام کے ہتھیار ڈالنے والے عسکریت پسندوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔