ٹنڈوآدم میونسپل کمیٹی میں کرپشن کی تحقیقات تاحال نامکمل

Tnduadm

Tnduadm

ٹنڈوآدم (رپورٹ کامران انصاری) ٹنڈوآدم میونسپل کمیٹی میں کرپشن کی تحقیقات تاحال نامکمل دور نظامت میں تعینات افسران واہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی بلز بنا کر کرپشن کی۔

میونسپل بلدیہ ٹنڈوآدم میں ہونے والی مبینہ کرپشن کی انکوائری تحقیقاتی ادارے مکمل نہیں کر سکے ملوث افسران ،مقامی ،اہلکار،پوسٹوں پر پرجمان ہیں ناظمین دور کے بعد تعینات ہونیوالے افسران اور اہلکاروں پر الزام جبکہ جعلی بل بنا کر بڑے پیمانے پر خورد برد کی گئی مبینہ کروڑوں روپئے کی کرپشن کی کرپشن کے باعث میونسپل بلدیہ کے مختلف ادارے تباہ حال ہوگئے سماجی حیثیت اور شہر کی خوبصورتی عوام کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔

میونسپل بلدیہ کی شاہ عبداللطیف لائبریری کی دیواریں،فرش چھت،دروازے اور موجودہ فرنیچرز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے خوبصورت عمارت تباہ حال ہوچکی ہے دیمک ذدہ فرنیچرمیں قیمتی کتب کار رکھنا غیر محفوظ ہوگیا نایاب قیمتی کتابوںکو بوریوں میںرکھا جارہا ہے انتہائی خستہ حال عمارت میں عملہ ڈیوٹی کرنے پر مجبور ہے روزانہ درجنوں طالبعلم اور شہری کتب اور اخبارات لینے کیلئے آتے ہیںلائبریری کی با ئونڈری وال جالی کے ٹوٹنے اور مین گیٹ کے سامنے لوکل بس اسٹاپ قائم ہونے سے غیر محفوظ ہیں آنے جانے والوں کو پریشانی کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔

لائبریری کی کی موجودہ صورت حال تعینات افسران کی نااہلی پائی جاتی ہے میونسپل کی مختلف برانچوں کی صورتحال بھی مختلف نہیں ہے ٹیکس برانچ،سینٹری سپر وائزر ،اسٹورروم،فرنیچرز ٹوٹ پھوٹ شکار ہیںچھت کے پلستر کے گرنے سے کئی بار ڈیوٹی پر موجود اہلکار معجزانہ طور پر محفوظ رہے ۔آفس کے سامنے کھڑی ایمبو لینس طویل عرصے سے خراب ہوکر منہ چڑاتی ہے بلدیہ کے کوٹرز میں غیر متعلقہ افراد نے رہائش بنالی غریب ملازمین کواٹرز سے محروم ہیں کمرشل علاقوں میں شاہراہوں پر موجود قیمتی اراضی پر بھی قبضے کی کوشش کی جاتی رہی ہے کروڑوں روپئے مالیت کی اراضی غیر محفوظ ہے اور غیر قانونی تعمیرات کرلی گئی ہیں شہر کے مختلف علاقوں میں ڈسپوزلوں کی حالت اور سیوریج نظام تشویش ناک ہوگیا ہے،اضافی یا طوفانی بارشیں پڑنے سے نقصان کا اندیشہ ہے ڈسپوزلز کی صفائی نا ہونے کے باعث غلاظت سے بھر چکے ہیں۔

کچرا اور گھاس دکھائی دیتی ہے نکاسی آب کی پمپنگ اسٹیشن کی بڑی تعداد غائب ہے ناجائز تجاوزات اور بھینسوں کے باڑوں کی بھرہے جوکہ سیوریج نظام کی تباہی کا باعث ہے نالوں نالیوں کی مکمل صفائی نہیں ہونے سے سیوریج کا گندہ پانی غلاظت شاہراہوں بازاروں اور گلیوں میں کھڑا ہونا معمول بن چکا ہے ،صفائی کا نظام بھی درہم برہم ہوچکا ہے پڑھے لکھے مسلمان نوجوانوں کو صفائی کے عملے میں بھرتی کر دیا گیا ہے جن کی تعداد ایک سو سے زائد بتائی جاتی ہے جو کہ ڈیوٹیوں پر بھی موجود نہیں گھر بیٹھے تنخواہ لیتے ہیں جبکہ خاکروبوں کی تعداد کم ہوگئی ہے جبکہ جعلی بھرتی کی شکایات بھی پائی جاتی ہیں تقریباً ایک کروڑ نوے لاکھ روپئے ماہانہ آمدنی ہونے کے باوجود شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں غریب ملازمین تنخواہوں گریجویٹی سے محروم ہونا بھی معمول بن چکا ہے غریب ملازمین کی ورکر یونین نے متعدد بار صفائی کے عملے میں مسلمانوں کی بھرتی ادارے میں ہونے والی کرپشن کے خلاف احتجاجی مظاہرے دھرنے دیئے لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا گیا صوبائی حکومت فوری توجہ دے۔