لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کے پہلے وزیر اعظم اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے دستِ راست شہید ملت خان لیاقت علی خان کو ہم سے بچھڑے 66 برس بیت گئے۔
قائد اعظم کی وفات کے بعد انہوں نے مشکل حالات میں پاکستان کی رہنمائی کی۔ ملک بھر میں آج شہید ملت لیاقت علی خان کا 66 واں یومِ شہادت عقیدت واحترام سے منایا جا رہا ہے۔
نوابزادہ لیاقت علی خان بانی پاکستان محمد علی جناح کے دیرینہ ساتھی اور تحریک پاکستان کے اہم کارکن تھے ۔ قائد اعظم کی وفات کے بعد لیاقت علی خان نے مشکل حالات میں پاکستان کی رہنمائی کا بیڑا اٹھایا ۔ لیاقت علی خان یکم اکتوبر 1895ء کو کرنال کے ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ایم اے او کالج علی گڑھ سے گریجوایشن کے بعد اعلی تعلیم کے لیے برطانیہ چلے گئے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون اور 1922 میں بار ایٹ لا کیا ۔ ہندوستان واپس آتے ہی مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی ۔ 1926 میں یو پی کی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ لیاقت علی خان اپنی خدا داد صلاحیتوں کے باعث جلد ہی قائداعظم کے قریب ہو گئے اور تحریک پاکستان کے دوران ہر اہم سیاسی معاملے میں قائداعظم کی معاونت کی۔ 16 اکتوبر 1951ء کو انہیں راولپنڈی کے کمپنی باغ میں ایک جلسہ عام میں تقریر کے دوران اکبر ببرک نامی شخص نے گولی مار کر شہید کر دیا ۔ اس عظیم رہنما کی یاد میں راولپنڈی کے کمپنی باغ کو “لیاقت باغ” کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔