اسپین (اصل میڈیا ڈیسک) مشرقی اسپین میں بونیول کا قصبہ ہزاروں افراد کے مابین ٹماٹروں سے ہونے والی لڑائی کے باعث سرخی میں نہا گیا۔ ’ٹوماٹینا‘ کہلانے اور سڑکوں پر لڑی جانے والی یہ لڑائی دوپہر کے وقت ایک گھنٹے تک جاری رہی۔
بونیول سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق تفریح کے لیے ہونے والی یہ سالانہ لڑائی مقامی ثقافت کا ایک ایسا حصہ ہے، جو دنیا بھر میں مشہور ہے اور جسے دیکھنے کے لیے ہر سال ہزارہا سیاح اس ہسپانوی قصبے کا رخ کرتے ہیں۔ امسالہ ‘ٹوماٹینا‘ میں آج 20 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا اور وہ ایک دوسرے کو ایسے سرخ اور رسیلے ٹماٹر مارتے رہے، جن کی وجہ سے بونیول کی گلیاں سرخی میں نہا گئی تھیں۔
اس عوامی میلے کو مقامی سطح پر تو ‘ٹوماٹینا‘ کہا جاتا ہے لیکن بہت سے سیاح اسے تفریحاﹰ ٹماٹروں سے بنائی جانے والی کیچ اپ کی نسبت سے ‘کیچ اپ فائٹ‘ بھی کہتے ہیں۔ اس سال ‘ٹماٹروں کے ساتھ لڑی جانے والی جنگ‘ کے طور پر اس میلے میں 145 ٹن ٹماٹر استعمال کیے گئے۔
اس ‘جنگ‘ سے قبل یہ ٹماٹر چھ بہت بڑے بڑے ٹرکوں پر لاد کر بونیول کی چند پہلے سے منتخب کردہ سڑکوں پر لائے گئے تو وہاں موجود شائقین نے ‘سامان جنگ‘ کی آمد پر دل کھول کر خوشی کا اظہار کیا۔ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی یہ لڑائی دوپہر 12 بجے ختم ہوئی۔
اس لڑائی کا ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی نتیجہ یہی نکلا کہ بیس ہزار سے زائد مردوں اور عورتوں میں سے ہر کوئی ٹماٹروں کے جوس میں نہا چکا تھا اور سڑکوں پر بھی ہر طرف صرف ٹماٹروں کا گودا ہی نظر آ رہا تھا۔
دلچسپ بات یہ بھی تھی کہ بہت سے شرکاء نے اس ‘جنگ‘ کے دوران ‘میدان جنگ‘ کو مسلسل نگاہ میں رکھنے کے لیے وہ خصوصی عینکیں بھی پہن رکھی تھیں، جو تیراک تیراکی کے وقت پہنتے ہیں۔
تفریح کے بعد صفائی ستھرائی کے حوالے سے ‘ٹوماٹینا‘ کا ایک خاص پہلو یہ بھی ہے کہ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس لڑائی کے فوری بعد منتظمین پورے قصبے کی سڑکوں کو دھلوا دیتے ہیں جبکہ ‘کیچ اپ میں نہائے ہوئے‘ شرکاء کے لیے پبلک باتھ رومز میں نہانے کا بندوبست کیا جاتا ہے۔
یہ میلہ بونیول کی بلدیہ کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ اس لیے کہ اس میں صرف ٹکٹ لے کر ہی حصہ لیا جا سکتا ہے۔ اس مرتبہ ‘ٹوماٹینا‘ میں شرکت کے لیے ٹکٹ کی قیمت 12 یورو (13 ڈالر) رکھی گئی تھی۔ بونیول کی اپنی آبادی 10 ہزار سے بھی کم ہے۔
ثقافتی طور پر یہ میلہ مشرقی اسپین کے ٹماٹروں کی پیداوار کے لیے مشہور صوبے ویلینسیا کے اسی قصبے میں 1945ء میں پیش آنے والے اس واقعے کی یاد میں منایا جاتا ہے، جب بہت سے مقامی بچوں کے مابین کھانے کی وجہ سے لڑائی ہو گئی تھی اور تب اُس جنگ میں بھی ٹماٹروں کا ایک کردار رہا تھا۔