اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے شاہینوں کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اصل لیڈر ہمارے کرکٹر ہیں، میرے پاس صرف وزیر اعظم کا ٹائٹل ہے، آپ نے پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے باؤنسر اچھا نہیں لگتا تھا، جب کوئی باؤنسر مارتا تھا تو میں چھکا یا چوکا مار دیتا تھا۔
وزیر اعظم نے اپنے بچپن کا ایک قصہ سناتے ہوئے کہا کہ میرے بچپن میں محلے میں کوئی گراؤنڈ نہیں ہوتی تھی، پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنا تو گراؤنڈ بنائی تھی، ہر یونین کونسل کی سطح پر گراؤنڈ ہونی چاہئے، جب گراؤنڈ نہیں ہوتی تو کھلاڑیوں کو تکلیف ہوتی ہے، تمام وزرائے اعلیٰ سے کہوں گا کہ کھیلوں کیلئے گراؤنڈز بنوائیں۔
انہوں نے کہا کہ کالج کے دنوں میں ہم ایک انسٹیٹیوٹ کی گراؤنڈ میں کرکٹ کھیلنے گئے تو کچھ لڑکوں نے ہمیں گراؤنڈ سے نکال دیا، اُس دن اتنی تکلیف ہوئی کہ اتنی آج پانامہ کیس اور جے آئی ٹی میں بھی نہیں ہوئی۔
نواز شریف بولے، جس دن میچ ہوتا تو رات کو نیند نہیں آتی تھی، گراؤنڈ میں جا کر ایک دن پہلے وکٹ تیار کرتے تھے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ 2013ء میں قومی ٹیم کی حالت ایسی تھی جیسی پاکستان کی تھی، آج پاکستان تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے، آج آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں سیاحوں کا رش ہے، ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بجلی کے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے، سڑکیں اور موٹر ویز بن رہی ہیں، جب 1999ء میں گئے تھے تو صرف لاہور اسلام آباد موٹروے تھی، آج پورے ملک میں موٹر وے بن رہی ہے۔ وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی ملک کی منت نہ کریں کہ وہ پاکستان آ کر کھیلیں، کوئی خوشی سے آتا ہے تو آئے، نہیں آتا تو نہ آئے، ایک دن سب پاکستان بھاگے بھاگے آئیں گے۔
وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں آنے والا وقت ترقی اور کھیلوں کا ہو گا، ہم ہر میدان کے فاتح ہیں، اللہ کا کرم گر ساتھ رہے تو گزرا ہوا کل بھی اپنا تھا، آنے والا کل بھی اپنا ہو گا۔ تقریب کے اختتام پر وزیر اعظم نے کھلاڑیوں میں ایک ایک کروڑ کے چیکس تقسیم کئے۔