اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد وزیراعظم میاں نواز شریف نے پاک فوج میں اعلی سطح پر تعیناتیوں کے بارے میں اپنے قریبی رفقا سے مشاورت شروع کردی ہے، آئندہ اڑتالیس گھنٹو ں میں اعلی ترین فوجی عہدوں پر تعیناتیوں سے متعلق فیصلے کا امکان ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف اکتوبر کے مہینے کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔ 14 سال پہلے یہ اکتوبر کا ہی مہینہ تھا جب نواز شریف کے ایک فیصلے کے بعد انہیں اور ان کے اہل خانہ کو جیل اور جلاوطنی کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک طویل جدوجہد کے بعد اب وہ دوبارہ وزارت عظمی کے عہدے پر براجمان ہیں اور ایک بار پھر اکتوبر ہی کے مہینے میں انہیں فوج میں اعلی ترین تقرریوں کا فیصلہ کرنا ہے۔ آٹھ اکتوبر کو موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں، اس عہدے پر تعیناتی کے لیے تین افسروں پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد آصف سندیلا، پاک فضائیہ کے سربراہ ائر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ اور پاک فوج کے سینئر ترین جنرل لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم کے نام زیر غور ہیں۔
آئندہ ماہ کی 28 تاریخ کو آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی ریٹائر ہو رہے ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق جنرل کیانی کو بھی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا عہدہ دیا جاسکتا۔ لیکن یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ عہدہ 1997 سے پاک فوج کے پاس ہے جو کہ عملی طور پر تینوں سروسز کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدے کے ساتھ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا اعلان بھی کرسکتے ہیں جس کے لیے لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم، راشد محمود، راحیل شریف یا طارق خان میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ حکومتی ترجمان وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ حکومت وقت آنے پر تمام عسکری اداروں میں تعیناتیوں کا اعلان کرے گی۔ وزیراعظم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ نئی تعیناتیاں سینیارٹ