نیویارک (جیوڈیسک) امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے شمالی شام میں تقریبا 11 گھنٹے گزارے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی میں سرکردہ امریکی کمانڈر نے خفیہ طور پر شام کا دورہ کیا ہے۔ امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے شمالی شام میں تقریبا 11 گھنٹے گزارے۔
اس دوران انھوں نے امریکی فوج کے مشیروں اور سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ خیال رہے کہ ایس ڈی ایف کرد اور عرب باغیوں پر مبنی فوج ہے جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ شام اور عراق کے بڑے حصے پر قابض جنگجو تنظیم دولت اسلامیہ کو مقامی فوجیوں سے شکست کا سامنا ہو۔دورے کے بعد مسٹر ووٹل نے کہا کہ مقامی جنگجوؤں کو دولت اسلامیہ کے خلاف تربیت دینا صحیح طریقۂ کار ہے۔
انھوں نے کہا: ’میں وہاں سے ان کی صلاحیتوں اور اپنی تعاون کی قوت پر اپنے بڑھے ہوئے اعتماد کے ساتھ لوٹا ہوں۔ میرے خیال سے یہ طریقہ کام کر رہا ہے اور ٹھیک سے کام کررہا ہے۔‘ امریکہ چاہتا ہے کہ شام اور عراق کے بڑے حصے پر قابض جنگجو تنظیم دولت اسلامیہ کو مقامی فوجیوں سے شکست ملے ایس ڈی ایف میں تقریبا 25 ہزار کرد جنگجو ہیں جبکہ پانچ ہزار عرب جنگجو ہیں اور امریکہ ان میں عرب جنگجوؤں کی تعداد میں اضافہ چاہتا ہے۔جن عرب کمانڈروں نے اس دورے میں صحافیوں سے گفتگوکی انھوں نے کہا کہ انھیں مزید تعاون کی ضرورت ہے۔
ایس ڈی ایف کے نائب کمانڈر قرہمان حسن نے کہا کہ انھیں مزید بکتر بند گاڑیاں، مشین گنیں، راکٹ لانچرز اور مارٹرز چاہییں۔انھوں نے کہا کہ ابھی تک ایس ڈی ایف ہتھیاروں کے لیے سمگلنگ پر بھروسہ کرتا ہے۔تاہم انھوں نے کہا کہ ’آپ سمگلنگ پر فوج نہیں چلا سکتے۔‘قبائلی رہنماؤں نے فوجی اور انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد کے معاملے میں امریکہ سے زیادہ تعاون کرنے کے لیے کہا۔شام میں امریکہ کے تقریبا 200 فوجی مشیر ہیں جبکہ وہاں جاری پانچ سالہ خانہ جنگی میں دولاکھ 70 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔