اسلام آباد (جیوڈیسک) مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہےکہ طورخم بارڈر پر گیٹ کی تعمیر سے پاکستان افغانستان کے ساتھ کسی دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے لہٰذا گیٹ کی تعمیر جاری رہے گی اور کوئی بھی پاکستان پر حملہ کرے گا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا کہ طورخم گیٹ کی تعمیر سے پاکستان افغانستان کے ساتھ کسی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کررہا اور نہ ہی کسی بین الاقوامی قوانین کےمنافی کام کررہا ہے اس لیے طورخم بارڈر پر گیٹ کی تعمیر جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پر پاکستان اور افغانستان کی جانب سے آمدورفت دستاویزات کی مدد سے ہونی چاہیے کیونکہ روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد اس راستے بغیر کسی پوچھ گچھ کے آتے جاتے ہیں جن میں کئی طرح کے لوگ شامل ہیں، اس لیے جب تک دونوں ممالک کی سرحد پر ’’بارڈر مینجمنٹ‘‘ کا کوئی نظام قائم نہیں ہوتا تب تک دہشت گردی، انتہا پسندی اور اسمگلنگ جیسے مسائل پر قابو پانا ناممکن ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان طورخم پر پاکستان کی جانب سے گیٹ کی تعمیر روکنا چاہتا ہے لیکن ہم گیٹ اپنے علاقے میں تعمیر کررہے ہیں جس کے لیے ہمیں کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیٹ اپنی سرحد سے 30 سے 35 میٹر اندر بنارہے ہیں جس کی تعمیر جاری رکھیں گے اور اسے دونوں ممالک کے درمیان آمدورفت کے لیے کھول دیا جائے گا۔
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کو 2104 میں ہی طورخم پر نئی سہولیات متعارف کرانے کے منصوبے سے آگاہ کیا تھا لیکن اس نے ہماری تجویز کا کوئی سنجیدہ جواب نہیں دیا جب کہ ان کی جانب سے جو تحفظات سامنے آئے انہیں بھی منصوبے میں شامل کیا گیا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان کو گزشتہ ماہ آگاہ کردیا گیا تھا کہ یکم جون سے کسی کو دستاویزات کے بغیر سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ اس طرح کے اقدامات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں جب کہ افغانستان کو بھی یہی شکایت ہے کہ پاکستان سے لوگ بلا روک ٹوک کے ان کے ملک میں داخل ہوتے ہیں اس لیے ایسا نظام ضروری ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ جب تک سرحد پر سیکیورٹی کے مؤثر انتظامات نہیں کیے جائیں گے اور سہولیات فراہم نہیں کی جائیں گی تب تک ہمارے سیکیورٹی خدشات قائم رہیں گے اور افغانستان کے خدشات بھی موجود رہیں گے۔
واضح رہےکہ گزشتہ دونوں طورخم بارڈر پر گیٹ لگانے پر افغان فورسز نے بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں پاکستانی فوجی افسر شہید ہوگئے تھے تاہم سیز فائر کے بعد بارڈر کو آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔