تحریر: انیلہ احمد سورت انعام آیت نمبر 65 میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے نافرمان قوموں کیلئے ہی فرمایا ہے کہ اِن پر ایسے عذاب مسُلط کر دیے جاتے ہیں٬ جیسے زمین کا شق ہونا یعنی زلزلے سے پھٹ جانا ٬ آسمان سے عذاب نازل ہونا ٬اور تیسرا عذاب اگر اللہ تبارک و تعالیٰ چاہے تو تو تم کو ایسے گروہوں میں تقسیم کر کے آپس میں لڑوا دے جِس میں خون بہاؤ٬ گلے کاٹو وغیرہ شامل ہے ٬ دیکھا جائے تو آج ہماری قوم تیسرے عذاب سے نبرد آزما ہے٬ اس کی مثال رونگٹے کھڑے کر دینے والا سانحہ پشاور جس کی رسمِ چہلم 20 جنوری کو انجام پائی ٬ 16 دسمبر کو دل دہلا دینے والا ظلم و بربریت کا یہ واقعہ حقیقت میں تاریخ بن گیا٬
ایسا ناقابلِ یقین اور ناقابلِ تصور جو دلوں میں بیچینی اور بے سکونی پیدا کر گیا ٬ اس سانحے نے نہ صرف 18 کروڑ پاکستانی بلکہ غیر مسلموں کو بھی دکھ رنج اور افسوس کے ساتھ ساتھ ورطہ حیرت میں مُبتلا کر دیا ٬ ہر دوسرا شخص یہ پوچھنے پر مجبور ہو گیا ِ کہ ایک اسلامی جمہوریہ ملک پاکستان میں یہ درندگی کا کھیل آخر کب تک؟ اس ملک کو حاصل کرنے میں جو قربانیاں ہماری قوم نے دیں ٬ وہ آج بھی اس کو حاصل کرنے کا خمیازہ اپنے جگر گوشوں کے خون دے دے کر بھگت رہی ہے٬ ابھی تک یہ خونیں سلسلہ جارئ و ساری ہے٬ اور نجانے کب تک جاری رہے گا٬ یہ شرمناک کھیل اس وقت شروع ہوا ٬جب کہ پہلے ہی سے ہم سب اور عالمِ اسلام خطرات میں گھرے ہیں٬ اندرونِ ملک غیر اسلامی نظریات کے تاجر پوری مستعدی سے کام کر رہے ہیں٬
Allah
جس کی تباہ کاریاں آئے دن دہشت گردی اور حادثات کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں٬ مسلمانوں کی تباہی کا باعث زیادہ تر وہ لوگ ہیں٬ جو اپنی قسمت آزمائی کیلئے قوم کی اجتماعی حیات خون آلود کر رہے ہیں٬ اقتدار کا نشہ جنون بن کر بھائی کو بھائی سے جُدا کر رہا ہے٬ انہیں یہ سوچ کبھی نہیں آئی کہ قوم بھی زندہ رہنے کا حق رکھتی ہے٬ وہ قوم جس کے اسلاف نے اس سرزمین پر اپنے خون سے شجرِ اسلام کی آبیاری کی ہے۔
ہمیشہ قوم پرستوں کیلئے ایک سبق ہے کہ جب قومیں تباہ کی جاتی ہیں٬ تو تاریخ ان کے غداروں کو بھی گمنامی کے اندھیروں میں چھپا دیتی ہے٬ آج ہم پاکستان کی ابتر حالت دیکھ کر کہہ سکتے ہیں کہ اس وقت ہمیں اجتماعی ضمیر جگانے کی اشد ضرورت ہے ٬ پھر ہم اکٹھے ہو کر ایک نئے پاکستان کی تشکیل دے سکتے ہیں٬ ایسا پاکستان کہ جہاں پھر کبھی غلط سیاسی فیصلوں کی پاداش میں افواجِ پاکستان کے قیمتی جوان اور ان کی اگلی نسل کا خون لے کراس ملک پر قربان نہ کیا جا سکے۔