تحریر: شہزاد حسین بھٹی تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور میڈیا پرسن ریحام خان کی شادی اور طلاق کی خبریں غیرمعمولی اس لیے تھیں کہ ان دوواقعات کی سختی سے تردید پہلے کی جاتی رہی اور بعد ازاںحقیقت عیاں ہو گئی۔ یہ دونوں خبریں بریک کرنے والے سینیئر صحافی عارف نظامی تھے ۔ عمران ریحام کی علیحدگی کی خبریں کچھ عرصہ قبل ہی سامنے آگئی تھیںجس میںذاتی، خاندانی اور سیاسی مسائل کو علیحدگی کا جواز بیان کیا گیا۔ طلاق کی خبر کے ساتھ یہ بات بھی سامنے آئی تھی کی اس ناپسندیدہ واقعہ کو ایک خاص عرصے تک پوشیدہ رکھنے کے عوض بھاری رقم دینے کا معاہدہ بھی طے پایا تھااور بلدیاتی الیکشن سے قبل اس را ز کو افشاں بھی اس لیے کیا گیا تھاکہ جملہ معاملات معاہد ہ کے مطابق طے نہیں پا رہے تھے۔
پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے کے ایک روز قبل یہ خبر آئی جس کی وجہ سے طلاق جیسے ناپسندیدہ فعل کے عمل نے عوام کے ذہن اور شعور کو تبدیل کیا اور تحریک انصاف بلدیاتی الیکشن میں مطلوبہ نتائج حاصل نہ کرسکی۔ خیر اب تو مالی معاملات بھی طے ہوچکے ہیں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کی ضمانت میں طے شدہ آٹھ کروڑ میں سے پہلی قسط دوبئی میں ادا کر دی گئی ہے۔ ہمارے ہاں طلاق کو ایک ناپسندیدہ فعل تصور کیا جاتا ہے اور جب ایک ایسا لیڈر جس نے عوام کے نظام حکومت کو بدلنے کے ساتھ ساتھ سماجی ڈھانچہ بھی تبدیل کرنے کا وعدہ کر رکھا ہو تو پھراس کا ذاتی معاملہ ذاتی نہیں رہتا بلکہ پھر اس کے لاکھوں کروڑوں حامی اس سے پوچھنے پر حق بجانب ہوتے ہیںکہ ہم جو آپ کوملکی بھاگ دوڑ سنبھالنے کا اختیار دینے چلے ہیں۔
اپنی ذاتی زندگی تک نہ سلجھانے والا اپنے ملک کے نظم وضبط کو کس طرح چلا پائے گا؟انہی عوامی خیالات کی ترجمانی کرتے ہوئے عمران خان کے دورہ پشاور کے موقع پر جب خان صاحب گیارہ قیمتی پرندوں کو آزاد کرنے کے بعد پرُہجوم پریس کانفرنس میں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر کی جانے والی دھاندلی پر اظہارخیال کررہے تھے تو اس دوران ایک صحافی نے سوال داغ ڈالا کہ خان صاحب آپ کی نگاہ ِمردم شناس ٹھیک نہیں جب بھی آپ ذاتی یا سیاسی زندگی میں کسی پر اعتماد کرتے ہیں وہ آپ کو داغِ مفارقت دے جاتا ہے اور آپ کے معیار پر پورانہیں اُترتا؟ اس پر خان صاحب سیخ پا ء ہو گئے اور صحافی کے بارے میں وہی زبان اور الفاظ استعمال کیے جو خواجہ آصف نے اسمبلی میں واپسی پر تحریک انصاف کے خلاف کی تھی۔
Sorry
اس جارحانہ ہتک آمیز اور غیر مناسب رویہ پر صحافیوں نے ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا اور اس سے پہلے کہ یہ سلسلہ طول پکڑ جاتا چند بھلے لوگوں کے مشورے پر خان صاحب نے صحافیوں سے اپنے رویہ کی معافی مانگ لینے کا جرات مندانہ فیصلہ کر لیااور ساتھ ہی فرمایا کہ ریحام میری زندگی کی ساتھی تھی اور میں اسکے بارے میںکوئی لفظ نہیں سُن سکتاجس سے اسکی ہتک ہوتی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلاق کی مثال ایسے ہی ہوتی ہے جیسے کسی گھر میں موت ہوئی ہو اور میں رنج و الم اور دُکھ کی کیفیت سے دوچار ہو۔
اس کالم کی توست سے میری اپنی قلم کار بھائیوں سے اپیل ہے کہ عمران ریحام شادی و طلاق کو رات گئی بات گئی کے مصداق فراموش کر دیں اور اسے ایشو نہ بنائیں یہ اُن دونوں کی ذاتی زندگی تھی۔ کس نے کیا کھویا کیا پایا یہ تو وقت ثابت کرے گا اور ویسے بھی اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے۔عمران خان کی غلطی یہ تھی کہ انہوں نے دُوسری بار ایک ایسی عورت سے شادی کی جسکے سوشل میڈیا میں پہلے ہی کافی کارنامے منظر عام پر آ چکے ہیں اور بعض اطلاعات کے مطابق اُن سے بھی عمران خان نالاں تھے۔ ریحام کا ڈگری سیکنڈل بھی عمران کے لیے درد سر بنا تھا، بہنیں الگ سے ناراض تھیں۔ سیاست میں تو مخالف فریق کی چھوٹی سی کمزوری بھی بڑے مسائل کھڑے کر دیتی ہے۔
تحریک انصاف کے عہدے داروں کا ایک گلہ یہ بھی تھا کہ ریحام پارٹی معاملات میں مداخلت کرنے لگیں تھیںاور اس بارے عمران خان کو انہوں نے اپنے تحفظات سے آگا ہ بھی کیا تھا اور عمران بھی نہیں چاہتے تھے کہ وہ پارٹی معاملات میں مداخلت کرے۔ ریحام خان کی مداخلت کی وجہ سے تحریک انصاف کی ثانیہ کامران جیسی متحرک خواتین جو دھرنوں میںصف اول کی قیادت تھیں وہ بھی پردہ نشین ہو گئیں تھیں۔اب دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے تحریک انصاف کی مرکزی قیادت اس طلاق کو لے کر کافی خوش دیکھائی دیتی ہے کیونکہ ریحام انکے راستے کا پھترثابت ہو سکتی تھیں۔کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریحام ایک خاص ایجنڈے کے تحت تحریک انصاف میں لائی گئی تھیں تاکہ پارٹی معاملات کو خراب کیا جاسکے اور بعض اطلاعات کے مطابق ن لیگی قیادت نے ریحام سے رابطے کرنے شروع کر دیئے ہیں۔
Dr. Ijaz
دوسری جانب ایک نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ ریحام کے اپنے سابق شوہر ڈاکٹر اعجاز سے رابطے بحال ہو گئے ہیں اور دونوں کی جلد ملاقات کا امکان ہے۔ڈاکٹر اعجاز اپنے تین بچوں کے ساتھ ملاقات کے لیے عدالت جانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم ریحام انہیں روک رہی ہیں۔ ٹی وی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ طلاق کے معاملات آٹھ کروڑ میں طے پائے ہیں اور عمران خان ان کی ادائیگی قسطوں میں کرینگے جبکہ ریحام مالی معاملات کی مسلسل تردید کر رہی ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ جمائما اپنے نام کے ساتھ دوبارہ عمران خان کا نام لگاتی ہے یا گولڈسمتھ ہی رہتی ہے۔
کیونکہ ریحام کے ساتھ شادی کے بعد جمائما نے عمران کا نام اپنے نام سے ہٹا کر گولڈ سمتھ دوبارہ رکھ لیاتھا۔معاملات اب کچھ بھی ہوں یہ بات طے ہے کہ اس طلاق کی وجہ سے خان صاحب کی کافی جگ ہنسائی ہوئی ہے اور وہ کافی دُکھی ہے ۔ اور ایسی حالت میں کسی شخص کے ساتھ چھیڑ چھاڑمناسب نہیں کیونکہ وہ ذہنی ہیجانی کیفیت سے دو چار ہوتا ہے اور دُکھ سکھ تو زندگی کا حصہ ہے کبھی ایک شخص تو کبھی دُوسرے شخص پر اسکی مثال دھوپ اور سائے کی ہے ۔ بقول شاعر دُکھ نال نصیباں دے نہ چھیڑ ملنگاں نوں