کراچی : زہریلے دودھ کی فروخت کے باعث شہریوں کی اموات کی شرح میں اضافہ ہوگیا۔FIRوزیر خوراک اور سندھ اسمبلی کے ذمہ داروں کے خلاف درج کی جائے، کیونکہ 18 ترمیم کے بعد فوڈ اتھارٹی قائم کرنا حکومت سندھ کی ذمہ داری تھی۔
یہ بات سائبان سٹیزن کمیونٹی بورڈ کے چیئر مین عالم علی نے شہریوں کے وفد سے دوران گفتگو کہی انہوں نے کہا کہ 20روپے لیٹر تیار ہونے والے زہریلے دودھ کی قیمت کمشنر کراچی کی جا نب سے 75روپے مقرر کرنا ظلم کے مترادف ہے۔
عالم علی نے بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے مختلف ڈبہ پیک دودھ بنانے والی کمپنیوں، ڈیری فارمرز اور ریٹیلرز دودھ کی شکل میں زہر فروخت کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے مطابق ملک کے 60فی صد شہری انتہائی مضر صحت دودھ استعمال کررہے ہیں جس میں ہارمون والا انجکشن، ڈنر جنٹ وبلیچنگ پائوڈر، یوریا کھاد، بورک پائوڈر فارملین کا استعمال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ حکومتی سرپرستی میں ہورہا ہے، حکومتی سہولت کاروں کے باعث مافیا نے کراچی کو زہریلے دودھ ، جعلی دوائیوں اور جعلی خوراک کا مرکز بنا دیا۔