کراچی (جیوڈیسک) ٹریکٹرساز اداروں نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے تیار ٹریکٹرز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کے خاتمے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے اسے مقامی صنعت کے لیے تباہ کن تجویز قرار دیا ہے۔
پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے مطابق وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ تیار ٹریکٹرز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ کی تجویز پر کام کررہی ہے تاہم ان اطلاعات کی وجہ سے ٹریکٹرز اور اس کے پرزے بنانے والوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید خان نے کہا کہ گزشتہ 3برسوں میں آٹو صنعت میں قابل ذکر نمو دیکھنے میں آئی ہے تاہم زرعی ٹریکٹرز کا شعبہ گزشتہ 5 برس سے بحران کا شکار ہے، رواں مالی کے پہلے 9 ماہ کے دوران زرعی ٹریکٹرز کی فروخت 22ہزار 169 یونٹس رہی جو گزشتہ 15 برس میں کم ترین ہے۔
ان اعدادوشمار سے پتاچلتا ہے کہ سالانہ 91 ہزار یونٹس پیداواری صلاحیت کا حامل شعبے کی 68 فیصد پیداواری صلاحیت بیکار پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی پیداواری صلاحیت کے بیکار پڑے رہنے کی وجہ دراصل حکومت کے خود پیدا کردہ حالات ہیں، حکومت نے پہلے عام شرح پر سیلز ٹیکس نافذ کیا لیکن صنعت اس 16 فیصد اضافی سیلز ٹیکس کے بھاری اثرات کو برداشت نہ کر سکی اور تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی، اس کے اثرات کے تحت 2011 میں پیداواری یونٹس کی تعداد 70 ہزار 770 یونٹس سے 2012 میں کم ہو کر 48ہزار 120یونٹس رہ گئی، بعد ازاں حکومت نے نقصان پر قابو پانے کے اقدامات کے طور پر سیلز ٹیکس کی شرح کم کر دی۔
جس سے پیداوار میں ہونے والا مزید نقصان رک گیا لیکن اس کی صنعت کو واپس اپنی اصلی حالت میں لانے میں تاحال کوئی خاص مدد نہیں ملی، رواں مالی سال حکومت نے پیداوار میں اضافے کے لیے سبسڈی اسکیمز کا اعلان کیا لیکن یہ اسکیمیں شروع نہیں کیں اور شاید انہیں لاگو کرنے سے پہلے ہی ختم کر دیا گیا ہے کیونکہ سال اب اختتام کے دہانے پر ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ٹریکٹر کی صنعت کا شمار ملک کی بڑی صنعتوں میں ہوتا ہے، اس صنعت نے 92فیصد تک مقامی حیثیت حاصل کر لی، یہ دنیا بھر میں سستے ہیں یہاں تک کہ چین کی نسبت بھی بہت کم قیمت ہیں، حال ہی میں مقامی صنعت نے یورپ سمیت سمندر پار مارکیٹ تلاش کی ہے۔
جہاں سی بی یوز اور پرزے برآمد کیے جا سکتے ہیں اور یہ صنعت عالمی ویلیو چین میں شامل ہونے کے قریب ہے، بڑے دکھ کی بات ہے کہ جب ہم نے بہت کچھ اپنے طور پر ہی کر لیا ہے پھر بھی حکومت غیرملکی کمپنیوں کا فائدہ تلاش کر رہی ہے۔ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی تجویزاس صنعت کے لیے آفت سے کم نہیں ہوگی جو پہلے ہی بحران کا شکار ہے۔
ہزاروں افراد کی ملازمت اور بڑی بیرونی اور مقامی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ صنعت کے افسوسناک حالات سے اچھی طرح باخبر ہے اور اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ اسے فوری طور پر امدادی اقدامات فراہم کرنے کی ضرورت ہے پھر بھی نامعلوم وجوہ کی بنا پر سی بی یو ٹریکٹرز کی درآمد جیسی بے فائدہ اسکیم جاری کرنے کے درپے نظر آتی ہے جس کے ایسے دور رس نتائج نکل سکتے ہیں جو ٹریکٹرز کو کسانوں کی پہنچ سے بہت دور کر دیں گے۔