اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر تجارت انجنئیر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ تجارت کے ذریعے خطے میں معاشی انقلاب برپا کریں گے۔
وزارت تجارت مستقبل کی تجارتی پالیسیوں کو تفصیلی تحقیق کی بنیاد پر مرتب کرے گی، پاکستان افغانستان سے بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مذاکرات کرے گا، ایگزم بینک کے قیام سے پاک افغان تاجروں کو کریڈٹ کی سہولت میسر ہو گی، جس سے تجارت کے حجم میں اضافہ ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے پاکستان افغانستان تاجکستان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے وزارتِ تجارت میں ایک بین الوزارتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ طارق فاطمی، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین، انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن اور ادارہ برائے پائیدار ترقی کے تحقیق کاروں نے شرکت کی اور پاکستان افغانستان اور جنوبی ایشیا میں تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ اور تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹو ں کو دور کرنے کے لیے اپنی تحقیقات سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے وژن کے مطابق پاکستان تمام علاقائی ممالک سے تجارت میں اضافہ کرنا چاہتا ہے تاکہ علاقے میں معاشی خوشحالی کو ترویج ملے۔ اسی معاشی وژن کی کامیابی ہے کہ افغانستان کے نومنتخب صدر نے پاکستان کا انتہائی کامیاب دورہ کیا جس میں معاشی تعاون کو درست سمت میں استوار کیا گیا۔ میٹنگ کے دوران پاکستان اور افغانستان کی تجارتی کمیونٹی کو درپیش مشکلات اور اُن کے حل کا تفصیل سے ذکر کیا گیا۔
وفاقی وزیر کو تجارتی عمل کو سہل بنانے کے لیے کسٹمز کے معاملات، تجارتی سامان کی انشورنس، ٹرکوں اور کنٹینروں کی ٹریکنگ، افغانستان سے کرنسی کے تبادلے، ایس آر اوز کے کردار، بینکوں کی طرف سے تجارت کے لیے کریڈٹ کی سہولت اور ٹیکس ریفنڈ کے مسائل پر تحقیقی رپورٹ پیش کی گئی جس پر وفاقی وزیر نے تاجروں کی مشکلات کے حل کے لیے تمام متعلقہ اداروں سے رابطے کی ہدایت کی۔ تحقیق کی نتیجے میں سامنے آنے والے نتائج کی بنیاد پر پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق ہونے والی میٹنگ میں فیصلے کیے جائیں گے۔