کراچی (جیوڈیسک) تاجروں نے پولیس حکام کی جانب سے شہر میں بھتہ خوری اور جرائم میں کمی کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں منظم بھتہ خوری اور جرائم کے علاوہ پولیس کی بدعنوانی بدستور جاری ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں منگل کو آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں تاجر رہنما سراج قاسم تیلی نے کہا کہ شہر میں جرائم کی مکمل بیخ کنی اسی صورت ممکن ہے۔
کہ ہر نوعیت کے جرائم کی حقیقی تفصیل حاصل کر کے منظم حکمت عملی مرتب کی جائے، پولیس کی موجودہ ٹیم میں اچھے افسران ہیں لیکن پولیس افسران وزرا کو خوش کرنے کی بجائے حقیقی بنیاد پر عوام کی خدمت کریں تو تاجر برادری ان سے مکمل تعاون کرے گی۔
جرائم سے متعلق جاری کیے جانے والے اعدادوشمار حکومت، عوام اور تاجربرادری کو گمراہ کر رہے ہیں، چند ماہ کے دوران امن و امان کی صورتحال میں بہتری ضرور آئی ہے لیکن مجموعی صورتحال خراب ہے پولیس افسر رپورٹ کیے گئے مقدمات پر اعداد وشمار مرتب کرتے ہیں۔
جبکہ متاثرین کی اکثریت جرائم کی شکایات درج ہی نہیں کراتی، کراچی چیمبرآف کامرس کے صدر عبداللہ ذکی نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری،اغوا کی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے، تجارتی مال سے لدی گاڑیاں چھیننے کی بڑھتی وارداتوں سے کاروبار بند ہو رہے ہیں، محفوظ ماحول ہی کراچی کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔
پولیس چیمبر لائژن کمیٹی کے چیئرمین حفیظ عزیز نے آئی جی کو بتایا کہ لی مارکیٹ میں واقع کرائم برانچ کا عملہ بھتہ خوری میں ملوث ہے جو اولڈ سٹی ایریا کے تاجروں کو اٹھاکر لے جاتے ہیں بعدازاںکسی قسم کی شکایت نہ کرنے اور بھاری رشوت وصول کرکے تاجروں کو چھوڑا جارہا ہے۔
جس سے تاجر خوف زدہ ہیں، کراچی چیمبر آف کامرس کے نائب صدرادریس میمن نے کہا کہ شہر کے تجارتی مراکز سے ماہوار وصولیوں کا سلسلہ جاری رہے، انجمن تاجران میرٹ روڈ کے صدررفیق جدون نے کہا کہ اولڈ سٹی ایریا کے تاجر اپنی جان بخشی کے لیے بھتہ خوروں کو باقاعدگی۔
سے بھتہ دینے پر مجبور ہیں اور بھتہ تجارتی مراکز کے نمائندے اکٹھا کر کے بھتہ خوروں تک پہنچاتے ہیں اگر ایسا نہ کیا جائے تو بھتہ خور انھیں جان ماردیں گے تاجروں کو پولیس کی جانب سی اب اپنی جان اور مال کے تحفظ کا یقین نہیں ہے۔
کراچی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ نے بتایا کہ شہر میں جرائم سے مال اور سامان کی تقسیم کا شعبہ زیادہ متاثر ہے آئے دن مال بردار گاڑیاں اور گودام لوٹے جارہے ہیں، تاجر تھانوں میں عدم تعاون کی وجہ سے پولیس میں رپورٹ تک نہیں کراتے، بھتہ خوری کی باقاعدہ رپورٹ درج نہیں کی جاتیں پولیس کے تھانہ کلچر کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔