کراچی (جیوڈیسک) یوں تو ٹریفک جام شہر قائد میں معمول بن گیا ہے اور یونیورسٹی روڈ پر تو ایسا کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے لیکن آج ٹریفک جام ہوئی وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس کے طلبہ و طالبات کے احتجاج کے باعث جو اپنی ساتھی طالبات کی ہلاکت کے خلاف سراپا احتجاج رہے۔ انہوں نے وائس چانسلر کی برطرفی اور بسیں غائب ہونے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کر دیا۔
مظاہرین کا احتجاج ختم کرانے کے لئے انتظامیہ نے متحرک ہونے میں دیر لگائی جس کا خراج ٹریفک جام میں پھنسے شہریوں نے ادا کیا۔ پہلے ہی زیرتعمیر یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک کا دباؤ رہتا ہے۔
طلبہ نے دھرنا دیا تو اہم شاہراہ اور اطراف کے علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہو گئی۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔
بالآخر طلبہ کا احتجاج حکومت کی یقین دہانی پر ختم تو ہو گیا لیکن ساتھ ہی انہوں نے مطالبات پورے نہ ہونے پر ایک ہفتے بعد دوبارہ احتجاج کی دھمکی بھی دے دی۔
طلبہ نے دھرنے کے دوران جاں بحق طالبات کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی۔ اس سے قبل یونیورسٹی میں طالبات کیلئے قران خوانی کی گئی۔