لیہ : ٹریفک پولیس لیہ ناجائز چلان کر کے اپنی عیدی بنا رہی ہے،ٹریفک پولیس کے اہلکاربدتمیزیوں پر اتر آتے ہیں،بس کیا پوچھتے ہیں یہاں تو ٹریفک والے شراب پی کر عوام کو روزوں کے ساتھ تنگ کرتے ہیں جن میں بالخصوص فیاض ڈلواور اس کے دیگر ساتھی ہیں۔ضلعی پولیس آفیسر ان ٹریفک پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کیوں عمل میں نہیں لاتی۔
شہری کا سروے رپورٹ میں اظہار خیال تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ٹریفک پولیس لیہ کی کارکردگی بارے لوگوں سے بات چیت کی۔لیہ کے شہری تنویر احمد کا کہنا ہے ڈسٹرکٹ لیہ میں کچھ دیگر شعبوں کی طرح ٹریفک پولیس کا شعبہ بھی انتہائی توجہ کا طالب ہے کل ہی کی بات ہے کہ لیہ مائنر پر ٹریفک پولیس کے اہلکاروں نے ایک مجمع اکٹھا کر رکھا تھا اور جن موٹرسائیکل کے نمبر پلیٹیں اور ڈرائیونگ لائسنس بھی تھا۔
ان سے بھی زبردستی عید کے نام پر پیسے بٹورے جارہے تھے جن میں مہر فیاض جو کہ خود کو سب انسپکٹر ظاہر کرتا ہے نے پچھلے کئی روز سے معمول بنایا ہوا ہے اس کے خلاف ضلعی پولیس کیوں کارروائی عمل میں نہیں لاتی، عرفان نے کہا کہ مہر فیاض ڈلو شراب پی کر پولیس کی ورزی کا ناجائزفائدہ اٹھاتا ہے اور لوگوں کے گھر گھس کر چادر اور چاردیواری کا تقدس بھی پامال کرتا ہے مگر وہ ضلعی پولیس کا لاڈلہ اور کمائو پتر ہے اس لیے اس کے خلاف آج تک کوئی کارروائی میں نہیں لائی جا سکی۔
صبغت اللہ نے کہا کہ لیہ کی ٹریفک پولیس شتر بے مہار بن چکی ہے جس کا پوچھنے والا کوئی نہیں ۔عمران میرانی نے کہا کہ میں ٹریفک پولیس کے بارے بات کرنا حقیقتاً وقت کا ضیائع ہے کیوں کہ یہ شعبہ کبھی درست ہو ہی نہیں سکتا۔ نائلہ بی بی نے کہا کہ مہر فیاض ڈلو نے رکشہ کو روک کر کئی ایک بار ہم سے فون نمبر بھی طلب کیا اور روزے کے باوجود کئی کئی گھنٹے ہمارا رکشہ روکے رکھا ہم نے کئی بار اعلیٰ حکام کے یہ بات نوٹس میں دی۔
مگر آج تک اس پر کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ثمینہ شاہین نے کہا کہ ٹریفک پولیس روڈ پر ٹریفک قوانین کی پاسداری کے لیے کام کرتے نظر تو نہیں آتے مگر روپے پیسے کے لیے ہر وقت کہیں نہ کہیں ناکے لگا کر کھڑے ہوتے ہیں یہاں تک کہ یہ لوگ تو عورتوں کو بھی نہیں بخشتے ۔محمد آصف نے کہا کہ میں اس موضوع پر بات کرنا ہی نہیں چاہتا۔
سروے میں لوگوں نے ٹریفک پولیس کے حق میں ایک جملہ بھی نہیں جب کہ ان کے خلاف انھوں نے جو اظہار خیال کیا اس کے بعداعلیٰ حکام کوٹریفک پولیس خصوصاً مہر فیاض ڈلو کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لا کر فوری معطلی آرڈر کیے جائیں۔