سانحہ عباس ٹاون میں جاں بحق 44 افراد کی لاشوں کا پوسٹمارٹم

Karachi

Karachi

کراچی (جیوڈیسک)کراچی کے عباس ٹاون میں کوئٹہ کے ہزارہ ٹاون کی طرز پر ہوئی دہشت گردی میں جاں بحق44 افراد کی لاشوں کا پوسٹمارٹم کرلیا گیا،اس وقت بھی شہر کے سرکاری و نجی اسپتالوں میں 146 زخمی زیر علاج ہیں۔ افضل ندیم ڈوگر کی رپور ٹ کے مطابق پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر جلیل قادر میمن کے نے بتایا کہ جناح اسپتال میں لاشوں کی منتقلی اور پوسٹمارٹم کئے جانے کا سلسلہ آج صبح تک جاری رہا، جہاں رات گئے تک 32 لاشوں کا پوسٹمارٹم کیا گیا تھا۔

جبکہ ایک خاتون کی لاش صبح جناح اسپتال منتقل کی گئی۔اسسٹنٹ پولیس سرجن ڈاکٹر سلیم رضا کے مطابق عباسی شہید اسپتال میں 10 افراد کی لاشوں کو قانونی کارروائی کے بعد لواحقین کے حوالے کیا گیا ۔ڈاکٹر قرار عباسی کے مطابق سول اسپتال میں ایک لاش لائی گئی تھی۔ ایدھی ترجمان کے مطابق سہراب گوٹھ کے قریب واقع ایدھی سرد خانے میں 26 لاشیں لائی گئی تھیں۔ جن میں سے 6 لاشوں کو آج دوپہر تک ورثا لے گئے جبکہ 20 ابھی بھی موجود ہیں جن میں9 نامعلوم لاشوں میں سے 2 کی شناخت ہوگئی جبکہ 7 ابھی بھی لاوارث ہیں۔ دھماکے کے مقام کے قریب ہی واقع گلشن اقبال کے پٹیل اسپتال میں سب سے پہلے زخمی لائے جاتے رہے۔

تاہم انہیں طبی امداد کے بعد دیگر اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ڈاکٹر جلیل قادر میمن کے مطابق آغا خان اسپتال میں 80 زخمی لائے گئے جن میں سے 13 کو داخل کرلیا گیا۔ لیاقت نیشنل اسپتال میں43 زخمی لائے گئے جہاں 15 داخل ہیں۔عباسی اسپتال میں 14 جبکہ جناح اسپتال میں9 زخمی لائے گئے۔کراچی میں عباس ٹاون کا سانحہ تو اس شہر اور اس کے باسیوں کو انتہائی گہرا زخم دے گیا۔

لیکن کئی ماہ سے دیگر بے گناہ شہریوں کے قتل عام کا جاری سلسلہ بھی باعث تشویش ہے، جس کے نتیجے میں گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران موٹر وے پولیس کے افسران اور3 دیگر پولیس اہلکاروں سمیت 15 افراد موت کا کردیئے گئے۔27 فروری کو گھات لگا کر کئے گئے حملے میں زخمی نیوی کے لیفٹیننٹ کمانڈر عظیم کاظمی بھی آج صبح خالق حقیقی سے جا ملے، ان پر حملہ کیوں اور کس نے کیا، کوشش کے باوجود پولیس یا متعلقہ ادارے عوام کو کچھ بتانے سے قاصر رہے۔سوال وہی کہ قانوں نافذ کرنے والے ادارے کیا کر رہے ہیں۔ شاید سیاسی جماعتوں کی غلامی، کاروباری دھندے یا پھر ڈرامے بازیاں۔