پشاور (جیوڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے سانحہ چارسدہ کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا چارسدہ دہشت گردی کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ حملے میں 20 لوگ شہید ہوئے جن میں سے 18 طلبا اور 2 اسٹاف ممبر تھے۔
یونیورسٹی پر 4 چار دہشت گردوں نے حملہ کیا اور یونیورسٹی میں موجود سیکیورٹی اسٹاف نے مزاحمت کی۔ فوج پہنچی تو چاروں دہشت گرد زندہ تھے۔ دہشت گردوں کو سیڑھیوں اور چھت پر مارا گیا۔ دہشت گردوں کے پاس گرنیڈ بھی تھے۔
انہوں نے کہا 45 منٹ کے اندر تمام فورسز ایکٹو تھیں اگر حملہ آوروں کو روکا نہ جاتا تو زیادہ نقصان ہو سکتا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا دہشت گردوں کے قبضے سے دو موبائل فون ملے جن کا تجزیہ کیا گیا اور زیادہ تر موبائل کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا چکا ہے۔ نادرا ملزمان کا مزید ڈیٹا چیک کر رہی ہے۔
دہشت گردوں کے پاس افغانستان کی سمیں تھیں اور ایک دہشت گرد کے مرنے کے بعد بھی اس کے فون پر افغان سم سے کالیں آ رہی تھیں۔ حملہ آور کہاں سے آئے ، کس نے بھیجا کافی حد تک معلومات اکٹھی ہو چکی ہے۔ جہاں بھی دہشت گردوں کو سہولت دی گئی ان کیخلاف بھرپور کارروائی ہو رہی ہے۔
پشاور میں سیکیورٹی کانفرنس بھی ہوئی جس میں حملے اور آپریشن کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہم حالت جنگ میں اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں سامنے ہیں۔ انٹیلی ایجنس آپریشن پہلے سے زیادہ جاری رہیں گے اور دہشت گردوں کو ان کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم متحد ہے۔
شکست خوردہ دہشت گرد اب معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔