کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں تفتیشی افسر کا بیان قلمبند کر لیا گیا، لاشوں سے متعلق بیان دیتے ہوئے گواہ رو پڑا جب کہ عدالت نے سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
خصوصی عدالت نمبر 7 کے روبرو سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی، جیل حکام نے مرکزی ملزمان رحمن بھولا اورزبیر چریا کو پیش کیا، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ اور گواہ تفتیشی افسر جہانزیب، رؤف صدیقی سمیت دیگر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب نے ڈھائی گھنٹے میں بیان قلمبند کراتے ہوئے کہاکہ مرنے والوں کی تعداد 264 تھی جس میں 259 لاشیں تھیں جبکہ باقی افراد2 کے ٹکرے، ایک کا موبائل فون، ایک کا جوتا اور ایک کے جوتے میں پاؤں ملا تھا جسے لاشیں تصور کیا گیا۔
لاشوں سے متعلق بیان دیتے ہوئے تفتیشی افسر رو پڑا، انسپکٹر ،جہانزیب نے کہا کہ رحمن بھولا اور رضوان قریشی کا پتہ کیا لیکن دونوں نہیں ملے، رضوان قریشی اور حماد صدیقی کا پتہ نہیں چل سکا، ملزم رضوان قریشی نے اپنی جے آئی ٹی میں رحمنٰ بھولا اور حماد صدیقی کو ملزم بتایا۔
تفتیشی افسر نے بیان میں مزید بتایاکہ فیکٹری مالکان کا نام ای سی ایل سے نکلوایا عدالتی حکم پر فیکٹری سے ملنے والی گاڑیاں مالکان کو واپس کیں، مقدمے میں دفعہ 302 کو 322 میں تبدیل کیاگیا، تفتیشی افسر نے متعلقہ دستاویزات عدالت میں جمع کرا دیں، آئندہ سماعت پر ملزمان کے وکلا جرح کریں گے۔