تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آہ…!! آج ایک مرتبہ پھر دل خون کے آنسو رو رہا ہے اور ہر پاکستانی آبدیدہ ہے کہ سانحہ نورانی رونما کر کے پاکستان اور اقتصادی راہداری کے دُشمنوں نے بلوچستان کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کر پھر لہولہان کر دیا ہے اِس بار اِن دہشت گردوں کا نشانہ درگاہ شاہ نورانی ؒ کا مزار شریف تھا جس کا گمان بھی نہیں تھا کہ پہاڑ پر موجود درگا ہ شاہ نورانی ؒ کو بھی دہشت گرد اپنی گھناونی کارروائی کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔
اَب ہمیں بغیر کسی مفاہمت اور چاپلوسی کے یہ بات ضرور تسلیم کرنی ہوگی کہ آج شیطان ذہن دہشت گرد عناصراپنی چونکا دینے والی حرکتوں اور اِنسانیت سوزدہشت گردانہ کارروائیوں سے اِنسانوں کی ذہنی سوچ سے بھی بہت آگے نکل چکے ہیں اَب جن کی سوچ اور کام ہی اِنسانی خون سے اپنی پیا س بجھانا رہ گیاہے آج یقینا مساجد وعبادات گاہوں اور درگاہ شاہ نورانی ؒ کے مزار پر خودکش دھماکے کرنے اور کرانے والے کہیں سے بھی اِنسان کہلانے کے حقدار نہیں ہوسکتے ہیں اَب تو ہرایسے واقعے کے بعدہماری یہ ساری جذباتی اور مذمتی باتیں بھی اپنی جگہہ رائی کے دانے برابربھی اثر نہیںرکھتی ہیں مگرایسے بہت سے سوالات ضرور جنم لے رہے ہیں کہ آخر کب تک ہمارے یہاںایسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔
دہشت گرد عناصر مساجد و عبادات گاہوں ، تعلیمی اداروں ، بازاروں ، دفاتراورقانون نافذ کرنے والے ہمارے محافظوں کے اداروں کو دہشت گردی کا نشانہ بناکر معصوم اور نہتے اِنسانوں کے مقدس خون سے ہولی کھیلتے رہیںگے؟؟ ہم اور ہمارے کرتادھرتا حکمران ، سیاستدان اور سیکورٹی فراہم کرنے والے اداروں کے سربراہان صرف اپنے افسوس اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مذمتی بیانا ت داغ کر اور مرنے والوں کے لواحقین کے لئے قومی خزانے سے لاکھوں روپے دینے اور زخمیوں کا سرکاری خرچ پر علاج کرنے جیسے اعلانات کرنے کے بعد اِس کے علاوہ دہشت گردی کے خلا ف حقیقی معنوں میں بغیر کچھ کئے خاموش ہوتے رہیں گے؟؟ اور قوم اپنے پیاروں کے جنازے اپنے کاندھوں پر اُٹھاکر قبرستان میں بنی اور سجی قبروں کی آغوش میں اپنے پیاروں کو جاسُلاتی رہے گی ؟؟ اَب بہت ہوچکاہے اَب ہمارے حکمرانوں اور ہمارے قومی محافظوں کو حقیقی معنوں میںدُشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے سخت ترین عملی قدم اُٹھانے پڑیں گے ورنہ ورنہ ہمیں دہشت گرداپنی دہشت گردانہ کارروائیوںسے ہمارے پیاروںکی لاشیں دیتے رہیںگے اورایک دن ایسا جب آجائے گا کہ جب ایک ایک کرکے ہم سب بھی ایک دن لاش بن کر زمین کا حصہ بن جائیں گے۔
Tragedy Dargah Shah Noorani Shrine
آج ہمیں سانحہ نورانی کے حوالے سے اصل حقائق کو جاننے کے لئے اِس خبرکوبھی ضرور مدِنظر رکھناہوگاکہ جب بلوچستان کے محکمہ داخلہ نے 5 نومبر 2016 کوایک لیٹر آئی جی بلوچستان ، ہیڈکوارٹر فرنٹیئر بلوچستان، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ کوئٹہ اور ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ کو بھی بھیج دیا تھااِس لیٹر میں سورس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے واضح طور پر بتادیاگیاتھاکہ ایک 17سے 18سالہ خاتون خودکش بمبار کوئٹہ میں دہشت گردی کرسکتی ہے اور اِس خاتون کی مدد کے لئے اِس کے ساتھ دو دیگر دہشت گرد بھی ہیں مزید یہ کہ لیٹر میں جب یہ بھی بتادیاگیاتھاکہ دہشت گردافغانستان سے آئے ہیں جو مذکورہ لیٹر جاری کئے جانے سے ایک روز قبل کار کے ذریعے قلع عبداللہ کے راستے سے بلوچستان میں داخل ہوئے ہیں “ اَب اِس لیٹر کی روشنی میں سوال یہ پیداہوتا ہے کہ جب محکمہ داخلہ نے پانچ نومبر کو ایک لیٹر جاری کرکے اپنے خدشات سے آگاہ کردیاتھاتو ذمہ داران نے اِس لیٹر پر غیرسنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہوئے لاپرواہی کیوں دکھائی؟؟ اِس کا پتہ کیوں نہیں لگایاجس جانب محکمہ داخلہ نے اپنے لیٹر میں واضح اشارے دیئے تھے۔
یہاں محکمہ داخلہ کے لیٹر کی تصدیق کراچی کے علاقے لیاری سے نورانی جانے اور اِس واقعے میں زخمی ہونے والی اِس خاتون کے اِس بیان سے بھی ہوجاتی ہے کہ جواِس زخمی خاتون نے سول اسپتال میں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ وہ اپنے بچوں کو شوہر کے پاس چھوڑ کرواش روم گئی اور جب واپس آئی تو اِس کا شوہر بچوںکے ہمراہ دھمال میں چلا گیا تھا وہ بھی وہاں جانا چاہتی تھی کہ ایک لڑکی نے اُس کو کہا کہ آپ یہاں سے دور چلی جاو ¿ ورنہ بہت پریشانی اُٹھانی پڑے گی “ توکیا سانحہ نورانی کی اِس زخمی خاتون کے اِس بیان سے بلوچستان حکومت کے لیٹر کی تصدیق ہوجاتی ہے؟؟ مگر اَب خالی لکیریںپیٹنے سے فائدہ کچھ نہیں ہے کیونکہ حکومتِ بلوچستان نے اپنا لیٹر جس مقصد کے لئے ذمہ داران کو بھیجاتھاوہ اپنی اِس ذمہ داری کو نبھانے میں بُری طرح سے ناکام رہے ہیں اَب حکومتِ بلوچستان کی یہ ذمہ داری ہے کہ اگر واقعی ایسا ہے جیساکہ حکومتِ بلوچستان دعویٰ کررہی ہے تو پھر اِسے غیر ذمہ داری اور کھلی نااہلی کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف سخت ترین ایکشن ضرور لینا چاہئے ورنہ قوم حکومتِ بلوچستان کے اِس دعوے سمیت مستقبل کے تمام اقدامات و انتظامات اور دعوو ¿ں اور وعدوں کو مذا ق سمجھے گی۔
تاہم جب 13نومبر2016کو وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اہم سرکاری و عسکری قیادت کے ہمراہ 15 کے لگ بھگ مختلف ممالک کے سفیرکی موجودگی میں پاک چین اقتصادی راہداری کا باضابطہ افتتاح کرناتھا عین اِس سے ایک روز قبل 12نومبر2016کو پاک چین تعاون سے تعمیر ہونے والے سی پیک منصوبے کے ازلی دُشمنوں بھارت اور افغان ایجنسیوں کے شیطانوں اور نا پاک کارندوں نے باہم متحد ہوکراِس باربلوچستان میں اپنی دہشت گردانہ کارروائی کے لئے بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ /حب میں مغرب کی نماز کے بعد درگاہ شاہ نورانی ؒ کے مزارشریف کے احاطے میں خود کش دھماکے لئے دھمال ڈالی جانے والی جگہہ کا انتخاب کیا بھارت اور افغان سے تربیت یا فتہ خودکش بمبار نے ہجوم میں داخل ہوکر خود کواُڑالیاتادمِ تحریر جس کے نتیجے میں 62زائرین کی شہادت اور 110کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں چونکہ درگا ہ پہاڑ پر ہونے اور اندھیرے کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدیدمشکلات پیش آئیں فوری طبی امداد کے لئے متاثرین کو مقامی اسپتالوں میں پہنچایا جاتا رہا مگر بہترطبی سہولیات اور علاج و معالجہ کے لئے اگلے روز صبح تک شہید اور زخمی ہونے والے زائرین شاہ نورانی کو کراچی پہنچانے کا سلسلہ جاری رہا اگرچہ ابتدائی تحقیقات اوراطلاعات وخبروں کے مطابق سانحہ نورانی کی ذمہ داری دورِ حاضر کی بدنام ترین دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے یہ بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی ہے کہ یہ ذمہ داری فلاں نے قبول کرلی ہے بلکہ اِس کی بھی تحقیقات اور تشویش ضروری ہے کہ داعش نے یہ کارروائی کیوں اور کس لئے کی ہے۔
کہیں اِس سانحہ کے پسِ پردہ بھارت افغانستان اور داعش یہ تینوں تو ملوث نہیں ہیں ؟؟اگر ایسا ہے تو ہمیں کیا کرناہوگا کہ آئندہ پھر ایسے واقعات رونما نہ ہونے پائیں جس سے کئی معصوم اِنسانی جانیں لقمہ اجل بن جاتی ہیں اور سیکڑوں زخمی ہوکر اپنی باقی زندگی مفلوجوںکی طرح بسر کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں بہر حال ، کچھ بھی ہے حقائق سامنے لا ئے جانے چاہئیں تاکہ ایسے واقعات کے اصل محرکات کا پتہ لگایا جاسکے اور پھر تمام حقائق اور محرکات کو سامنے رکھ کر اُس کا فوری تدارک کیا جائے جن کی وجہ سے اِنسان دُشمن عناصر نہتے اور معصوم اِنسانوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔
Economic Corridor
جبکہ اِس سے قبل پاکستان اور اقتصادی راہدری کے اِنہی دُشمنوں نے بلوچستان میں کورٹ اور پولیس ٹرینگ کالج کو اپنی گھناو ¿نی کارروائیوں کا نشانہ بناکر سیکڑوں افراد کو شہید اور کئی کو زخمی کیا تھا جنہوں نے اپنے تئیں اِن ناپاک کارروائیوں سے یہ ثابت کرنے کی کو شش کی تھی کہ پاکستان اپنی ترقی اور خوشحالی کے لئے چاہئے جتنے منصوبے بنانے لئے مگر یہ ہماری ناپاک حرکتوں کی زد سے نہیں بچ سکے گا، یہ پاکستان دُشمنوں کی صریح بھول ہے کہ پاکستان اِن کی اِن پاک سازشوں اور حرکتوں سے نا واقت ہے بلکہ اِنہیں لگ پتہ جا نا چاہئے کہ پاکستان تو وہ مُلک ہے جو اِن (بھارتیوں اور افغانیوں )کے نہ صرف ماضی وحال بلکہ اِس کے مستقبل میں اپنے مخالف کی جانے والی ہر ظاہر و باطن سازشوں اور حرکتوں کو بھی خوب جانتا ہے اور سمجھتا ہے کیونکہ پاکستان کو تویہ بھی معلوم ہے کہ آج خطے میں پاکستان کے دوہی بڑے دُشمن ہیں ایک بھارت اور دوسرا افغانستان ہے جو بھارت کو کچرے کے ڈھیر سے پڑاملا ہے اور آج کل جس کی نگہداشت اور تربیت کی ذمہ داری بھارت کے ہی ہاتھوں میں ہے،اَب جس کی بُری تربیت کے لئے بھارت نے اپنے/62 65سفارت خانے افغانستان میں قائم کررکھے ہیں ، جہاں سے بھارت اپنی ایجنسیوں کے اِنسان دُشمن سخت دل کارندوں کے ذریعے افغانستان کو پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لئے باکثر ت استعمال کررہاہے آج اِس پر پاکستان سب کچھ جانتے ہوئے بھی اپنی اِس ہی کوشش میں ہے کہ یہ اپنے پڑوسی مُلک بھارت اور افغانستان کو سمجھائے کہ پڑوسیوں سے اچھے تعلقات رکھیںاور بتائے کہ پاکستان جیسے ایٹمی ملک سے اچھے تعلقات کیسے استوار کئے جاسکتے ہیں اِس کی مخالفت کرکے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا اَب تک تو پاکستان صبر وبرداشت کا مظاہرہ کئے ہوئے ہے ورنہ پاکستان کے لئے بھارت اور افغانستان کو نکیل ڈالنا کچھ مشکل نہیں ہے۔
تاہم اِس میں کوئی شک نہ کبھی پہلے تھااور نہ ہی آج ہے کہ بھارت افغانستان کے ساتھ مل کرپاکستان میں فرقہ واریت سمیت ہرقسم کی دہشت گردی کررہاہے اور افغانیوں کو پاکستان مخالف بھڑکا کر استعمال کرارہاہے اور نہ کبھی ہم مستقبل قریب و بعید میں یہ سوچ سکیں گے کہ بھارت اورافغانستان ہمارے لئے خیرخواہ ثابت ہوں گے ہمارا بھارت اور افغانستان کو کبھی اپنا دوست تصورکرنادراصل ہماری موت اور اپنی بقا ءوسا لمیت کے خاتمے کے مترادف ہوگا ااور جب سے تو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی بنیاد رکھی گئی ہے تب سے تو بھارت چھینا لوں کی طرح حرکتیں کرنے سے ہی باز نہیں آرہاہے ، اِس کی نظر میں پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک منصوبہ اِس کی آنکھ میں کیل بن کر گڑچکاہے جس سے اِسے پاگل کُتے کی طرح درہورہاہے اور یہ ایسی حرکتوں پر اُترآیاہے جس سے یہ ایک طرح پاکستان کو مفلوج کرنے پر تلا بیٹھاہے تو دوسری جانب بھارت اور افغانستان مل کر خطے کے امن و سلامتی کو بھی خطرات سے دوچار کر رہے ہیں۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com