پاراچنار میں بم دھماکوں میں ساٹھ افراد کی ہلاکت کے خلاف پشاور اور گلگت میں مختلف شیعہ تنظیموں نے احتجاج کیا۔ اور دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کا مطالبہ کیا۔
پشاور میں پریس کلب کے سامنے سانحہ پارا چنارکے خلاف مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے حکومت اور دہشتگردوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دہشتگردوں کیخلاف سوات طرز پر فوجی آپریشن کیا جائے اور شہدا کے لواحقین کو دس لاکھ اور زخمیوں کو سات لاکھ روپے معاوضہ فوری طور پر ادا کیا جائے۔
سانحہ پاراچنار کے خلاف گلگت میں بھی مجلس وحدت مسلمین، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور امامیہ آرگنائزیشن کے تحت احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور دھرنے دیئے گئے۔ احتجاجی دھرنے میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر سانحہ پارا چنار کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس دوران مقررین نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں میں چھوٹے چھوٹے حادثات اور واقعات پر سوموٹو ایکشن لیا جاتا ہے۔ مگر ملک میں ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ ہونے والے مظالم پر کوئی ایکشن لینے والا نہیں۔