اسلام آباد (جیوڈیسک) گن مین نے جج کے قتل کے حوالے سے وزیر داخلہ کے بیان کو یکسر مسترد کیا ہے۔ اسکا کہنا تھا کہ اس نے جج رفاقت اعوان پر گولیاں نہیں چلائیں۔
اپنے بیان میں اسکا کہنا ہے کہ حملہ آور کے عدالت گھسنے کے فوری بعد اس نے دوڑ کر چیمبر کا دروازہ بند کیا اور چیمبر میں موجود جج صاحب کو دوسرے دروازے سے باہر بھاگ جانے کا کہا تاہم جج رفاقت اعوان نے باہر جانے کے بجائے میرے ساتھ مل کر دروازے کو بند رکھنے کیلئے دھکیلنا شروع کر دیا۔
اسی اثناء میں حملہ آور نے دروازے کی طرف فائرنگ کر دی۔ جج صاحب دروازے کے قریب فرش پر گر گئے اور انہوں نے کہا کہ بابر مجھے گولی لگ گئی ہے۔ گارڈ نے بیان میں کہا ہے کہ اس واقعے کے بعد وہ کچھ لمحوں کیلئے سکتے میں آ گیا۔ بابر کے بیان کے بعد عدالت نے پولیس کو اسکا جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا۔ تاہم مارگلہ پولیس کی منت سماجت اور شفاف انکوائری کے حلفیہ بیان پر عدالت نے ریمانڈ دے دیا۔
واضح رہے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں سیکورٹی پالیسی پر بحث سمیٹتے ہوئے چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ایف ایٹ کچہری میں ریکی کے حقائق سامنے آ گئے ہیں۔ ایک اور جج دہشتگردوں کا ٹارگٹ تھے جو کورٹ میں موجود نہیں تھے۔ وزیر داخلہ نے انکشاف کیا کہ ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان اپنے ہی گارڈ کی گولیاں لگنے سے شہید ہوئے۔
وزیر داخلہ نے بارہ کہو نیٹ ورک کے بعد کھلونا جہازوں کے ذریعے بمباری کے منصوبہ ساز گرفتار کرنے کا انکشاف بھی کیا تھا ۔ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ صرف تقرریں کرنے سے دہشتگردی نہیں رک سکتی۔ طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کو ایک آپشن کے طور پر آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
ملٹری ایکشن سے اسکول ، کالج ، ہوٹل اور کچہریاں نشانہ بنتی ہیں۔ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ خطرات ضرور ہیں مگر ہم غیرمحفوظ نہیں۔