لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق نے سانحہ یوحنا آباد کے الزام میں مسیحی برادری کے درجنوں افراد کو غیرقانونی حراست میں رکھنے کے خلاف کیس کی سماعت سے معذرت کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار ایم اے جوزف کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نشتر ٹاون پولیس نے سانحہ یوحنا آباد اور 2 افراد کو زندہ جلانے کے الزام میں درجنوں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو غیرقانونی حراست میں رکھا ہوا ہے جبکہ انہیں کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیا جا رہا جو غیرقانونی اور غیر آئینی اقدام ہے۔
لہذا انہیں بازیاب کروا کے رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔ دوران سماعت ایس ایس پی انوسٹی گیشن رانا ایاز سلیم عدالت میں پیش ہوئے لیکن جسٹس انوار الحق نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر کیس کی سماعت سے معذرت کرلی اور کیس کسی اور عدالت میں لگوانے کے لیے فائل چیف جسٹس منطور احمد ملک کوواپس بھجوا دی۔